موت کا ملک گیر رقص کب تک؟

ایڈیٹوریل  ہفتہ 10 نومبر 2012
منی پاکستان میں ملک کے دیگر شہروں کی بہ نسبت قتل و غارت کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

منی پاکستان میں ملک کے دیگر شہروں کی بہ نسبت قتل و غارت کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی میں بدامنی اور ہلاکتوں سے پیدا شدہ تشویش نے تمام حدیں پھلانگ لی ہیں ،اور منی پاکستان میں ملک کے دیگر شہروں کی بہ نسبت قتل و غارت کے سارے پچھلے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

ادھر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی پر کوئی آنکھ ایسی نہیں جو پرنم نہ ہو۔ چنانچہ سنجیدہ حلقوں نے اس اندیشہ کا اظہار بھی کیا ہے کہ کہیں کراچی کو بیروت بنانے کی کوئی گھنائونی سازش تو نہیں کی جارہی ۔ اس سوال کا جواب ارباب اختیار کو جلد دینا چاہیے کیونکہ گزشتہ روز دہشت گردی کے واقعات میں تیزی کسی نئے طوفان کا پتا دیتی ہے۔ پورا منی پاکستان جنگل کے قانون کے تحت بربریت پر آمادہ مسلح گروہوں کے حوالے ہے۔ گزشتہ روز رینجرز کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کی پیشگی اطلاع کے بارے میں یہ دلچسپ اطلاع چھپی ہے کہ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے آئی جی سندھ کو 8 ماہ قبل اس ممکنہ حملے سے خبردار کیا تھا۔اس طویل دورانیے میں ملک کے کتنے شہر دہشت گردوں کی کارروائیوں کا ہدف بنے اور کتنے پاکستانیوں کی لاشیں رزقْ خاک ہوئیں ،شاید حکمران اس کا ادراک نہ کرسکے۔

ہم پہلے بھی ان ہی سطور میں عرض کرچکے ہیں کہ ملک کو شرپسند عناصر ایک منظم سازش کے تحت عدم استحکام سے دوچار کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور وہ القاعدہ، طالبان، کالعدم تنظیموں ، اراضی پر قبضہ گیر گروہ اور منشیات و اسلحہ مافیا کی شکل میں سرگرم عمل ہیں اور حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کوعیاری سے انگیج کرنے کی مذموم منصوبہ بندی کے ذریعے ملک میں ایک دہشت ناک انارکی کی کیفیت پید کی جارہی ہے جس کا سدباب جنگی اور ہنگامی بنیادوں پر ناگزیر ہے۔ جب کہ اندیشوں،جگر پاش قیاس آرائیوں، افواہوں اور تشدد ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، ذاتی انتقام اور فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ پر ردعمل کے اظہار میں لوگ تنگ آمد بہ جنگ آمد کی دہلیز تک آ پہنچے ہیں۔صورتحال مزید ابتر ہونے کا خطرہ ہے۔

تاہم کوئی محب وطن پاکستانی اس بات کو تسلیم نہیں کرسکتا کہ ہماری پولیس،رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گردوں کے سامنے کبھی سرنڈر بھی کرسکتی ہیں ، بلکہ اصل مسئلہ قانون کی بے توقیری اور اس پر عدمل درآمد کی کمی ہے، اور ستم ظریفی یہ ہے کہ فری ہینڈ نظر آتا ہے اور نہ وہ آہنی ہاتھ جس کی ماضی میں دھوم تھی۔یہی پولیس تھی جو قانون شکن عناصر کے لیے فولاد تھی۔ آخر لوگ کب تک بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں پر خاموش رہ سکیں گے۔ لاوا پھٹنے نہ پائے ۔خدارا حکمراں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بدامنی روکنے کے لیے آگے بڑھیں۔کراچی میں کئی روز سے بیگناہ افراد کی بوری بند لاشیں مل رہی ہیں، راہ چلتے ،رکشے میں سوار لوگوں کو مارا جارہا ہے، کسی بھی ہوٹل اور چائے خانہ پر بیٹھے ہوئے دوستوں کو موٹرسائیکل پر سوار مسلح جوجوان گولیاں مار کر فرار ہوجاتے ہیںیا دندناتے پھرتے ہیں۔

ڈیرہ بگٹی میں مسجد کے نماز جمعہ کے دوران مسجد کے اندر بم دھماکے سے مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی احمدان بگٹی اور بیٹے سمیت 17افرادشدید زخمی ہوگئے دھماکا اس قدر شدید تھا کہ مسجد کے باہر سے گزرنے والے افراد بھی اس کی زد میں آگئے اور متعدد گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا،بعدازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے احمدان بگٹی اور ان کے بیٹے کوسی ایم ایچ ملتان منتقل کردیاگیا جب کہ اصل ٹارگٹ شاید احمدان بگٹی ہی تھے ۔ ایک حساس ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دہشت گردوں نے جیلوں میں بنداپنے ساتھیوں کوچھڑانے کے لیے حکمت عملی پر عملدرآمد کے اقدامات تیزکرنے کا فیصلہ کیاہے ، دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے والے حساس ادارے کے ذرایع کے مطابق دہشت گرد مطالبات منوانے کے لیے ارکان اسمبلی کو بھی اغواکرسکتے ہیں، رینجرز ہیڈکوارٹرپر حملے سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی سپلائی لائن منقطع نہیں ہوسکی ہے اور ان شہر میں ان کے ٹھکانے محفوظ ہیں اور اب وہ دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کو اغوا کرنے کے منصوبے پر بھی عملدرآمدکرنا چاہتے ہیں۔

ادھر تحریک طالبان پاکستان،القاعدہ اورمختلف انتہاپسندتنظیموںکی جانب سے راولپنڈی اورپنجاب سمیت ملک میںافراتفری پھیلانے کے خدشے کے پیش نظرسیکیورٹی کوفول پروف بنانے اورعملے کومتواتربریف کر کے الرٹ رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ، تھریٹس الرٹس کی روشنی میںایڈیشنل آئی جی راولپنڈی کیپٹن(ر) زبیراحمد نے راولپنڈی سمیت ڈویژن بھر کے پولیس افسران کوواچ لسٹ پررکھے فورتھ شیڈول،افغانستان سے ٹرینگ حاصل کرنیوالے افغان ٹرینڈ بوائز،دارالحکومت کے بعض مذہبی عناصراورافغانستان سے واپس آئے افرادسمیت دیگرجہادی عناصرکی پڑتال کر کے ان کی نگرانی سخت کرنے اوراپنے رہائشی علاقے سے غائب پائے جانیوالوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی عمل میںلانے احکامات جاری کیے ہیں، حساس اداروں کے اہلکاروں اور سی آئی ڈی آپریشن نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائی کر کے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کے ملک گیر نیٹ ورک کا قلع قمع کرنے کے لیے حکومت کچھ سخت اور جرات مندانہ فیصلے کرنے کا تہیہ کرلے۔گینگ وار کا ایک بھی وار لارڈ پکڑا نہیں جاسکا ۔اس لیے دہشتگردوںکے خلاف وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں کوانٹیلی جنس معلومات کی مربوط شیرئنگ اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مسمار کرنے کے لیے گہیوں کے ساتھ گھن پس جانے کی کڑوی حکمت عملی بھی بنانا پڑے گی جب کہ ان عناصر کے سرپرستوں کو بھی قانون کے شکنجہ میں لانا ضروری ہے ۔ دہشت گردوں کو اب سر نہ اٹھانے دیا جائے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔