ریلوے کی زکوٰۃ

عبدالقادر حسن  اتوار 11 نومبر 2012
Abdulqhasan@hotmail.com

[email protected]

کامیاب انتخابی مہم کے نشے میں سرشار اگر بدتمیز امریکی صبر کرتے تو ہمارے وفاقی وزیر شاید خود بھی ان کے ملک میں نہ جاتے کیونکہ برطانیہ نے اپنے ہاں ان کا داخلہ بند کر دیا ہے اور عقلمند را اشارہ کافی است لیکن اس شبے میں کہ شاید خان صاحب بھول نہ جائیں۔

امریکیوں نے ان کے اپنے ہاں داخلے پر بھی پابندی لگا دی ہے اور ان کے پاسپورٹ پر لگا ہوا ملٹی پل ویزا منسوخ کر دیا ہے کہ کہیں وہ اس پاسپورٹ پر ثبت ویزے کا غچہ دے کر امریکا نہ آ جائیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے وزیر ریلوے بلور صاحب نے جب یہ سنا کہ کسی نے توہین رسالت کی ہے تو انھوں نے اس فلم کے ڈائریکٹر کے قتل پر انعام رکھ دیا۔ بس اسی سے ناراض ہو کر پہلے انگریزوں نے اور پھر ان کے سابقہ محکوم امریکیوں نے بھی خان صاحب کا ویزا منسوخ کر دیا اور اپنے ہاں آنے پر پابندی عائد کر دی۔ خربوزے کے رنگ پکڑنے والی بات ہو گئی۔

بات اصل میں شاید یہ تھی کہ ہماری مرحوم و مغفور ریلوے کے وزیر صاحب ریلوے کی زکوٰۃ ادا کر رہے تھے اور صدقہ و خیرات کا یہ ایک بہت اچھا موقع تھا۔ اسے قدرتی طور پر ان کی کوئی قربانی سمجھ لیا گیا چنانچہ انھوں نے جب اس کا اعلان کیا تو فوراً ہی ان کی تعریف و توصیف میں نعرے بلند ہونے شروع ہو گئے اور ریلوے کے یہ مشہور و معروف بلکہ اپنی قسم کے منفرد وزیر یکایک ایک مجاہد اور جذبہ ایمانی کا نمونہ بن گئے۔ اگرچہ ریلوے کی طول طویل مڑی تڑی اور پچکی ہوئی… ٹوٹی پھوٹی … پٹڑیوں اور مردہ و نیم مردہ ریلوے انجنوں نے بہت واویلا کیا اور اپنے آپ کو زکوٰۃ کا مال بنائے جانے پر بہت آہ و بکا کی لیکن بلور صاحب نے اس کی پروا نہ کی اور اپنی نیکی اور اﷲ کی راہ میں کچھ خرچ کرنے کی سعادت اور جذبے سے پیچھے نہ ہٹے چنانچہ وہ اب کہتے ہیں کہ مجھ پر دنیا میں ہر جگہ جانے کی پابندی لگا دی جائے لیکن میں مکے مدینے جا سکوں اور اس سعادت سے محروم نہ رہوں۔ فی الحال وہ اس سعادت سے محروم نہیں ہیں اور اگر انھیں اس دربار سے بلاوا آ گیا تو وہ وہاں جا سکتے ہیں لیکن یہ بلاوا شرط ہے اور اس کی ضمانت کوئی پاسپورٹ نہیں دے سکتا۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ بلور صاحب کی ہر خواہش پوری فرمائے اور انھیں کسی نیکی سے محروم نہ کرے۔

جناب بلور کو خراج تحسین پیش کرنے میں جو تاخیر ہو رہی ہے میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ ان کے انعام کے اعلان پر ہی میں نیک جذبات سے مہک اٹھا تھا کہ یا اﷲ تو نے ہمارے ہاں بھی کوئی ایسی شخصیت پیدا کر دی ہے جو آپ کی راہ میں زرکثیر صرف کرنے کے لیے بے تاب ہے۔ اس خواہش کی تکمیل کے لیے کسی مجاہد کے پیدا ہونے کی شدید ضرورت ہے کیونکہ بلور صاحب شاید عمر کے اس حصے میں ہیں اور پھر اب امریکا کی طرف سے پابندی کی وجہ سے یہ کار ثواب خود نہ کر سکیں لیکن حج بدل کی طرح ان کی جگہ کوئی مجاہد یہ کارنامہ سر انجام دے سکتا ہے۔

نعرہ تکبیر… بلور صاحب کو خراج عقیدت پیش کرنے میں تاخیر کی وجہ آج کل کے حالات تھے جس دن سے انھوں نے اس مجاہدانہ ارادے کا اعلان کیا ہے، اس دن سے ہر روز ان کے ساتھی سیاست دان کوئی نہ کوئی ہنگامہ کھڑا کر دیتے ہیں جس پر لکھنا مجبوری ہوتی ہے اور یہ کام رہ جاتا ہے لیکن ارادہ و نیت کی نیکی بھی ایک نیکی تسلیم کی گئی ہے اور عمل تو ہے ہی نیکی چنانچہ میں ارادے کی نیکی کے مرحلے سے گزرتا رہا۔ اب خاصی تاخیر کے بعد اور سب کچھ چھوڑ کر یہ نیک عمل شروع کیا ہے اور اس کی یاد بھی ایک کافر نے دلائی ہے۔ امریکی اگر بلور صاحب کا ویزہ منسوخ نہ کرتے تو مجھ سے نیکی کا یہ موقع شاید مزید تاخیر کا شکار ہو جاتا۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ امریکیوں سے کوئی نیکی بھی ہو جاتی ہے۔ اس لیے ہمیں امریکا کی مخالفت سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے کہ شاید ان کے کسی عمل میں کوئی نیکی نہ چھپی ہوئی ہو اور ہم اس سے محروم ہو جائیں۔

مجھے نہیں معلوم جناب بلور صاحب کے بیرونی سفر کے کیا ارادے ہیں اور وہ سوئٹزر لینڈ کے علاوہ اور کہاں کہاں جانا چاہتے ہیں۔ یہ ہم پاکستانیوں کا ایک ریکارڈ ہے کہ ہم جب پاکستان میں اپنا ٹارگٹ پورا کر لیتے ہیں تو سوئٹزرلینڈ کی راہ لیتے ہیں۔ سب سے محفوظ ملک یہی سمجھا جاتا ہے۔ بلور صاحب تو سنا ہے بڑے ٹرانسپورٹر بھی ہیں۔ ریلوے کے انجام کے بعد ان کا ٹرانسپورٹر ہونا مسلم ہو چکا ہے۔ ان کے لیے فی الحال سوائے برطانیہ اور امریکا کے تمام روٹ کھلے ہیں اس لیے کہیں جانا ہے تو جلدی کریں۔ ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہوں گی لیکن ایسے نیک لوگوں کو ہمارے جیسے گنہگاروں کی نیک تمناؤں کی ضرورت ہی کیا ہے۔

جیسا کہ عرض کیا ہے ریلوے کی ہر پٹڑی‘ ہر انجن‘ ہر مزدور اور ہر مسافر ان کے لیے دعا گو ہے۔ اتنی ساری دعاؤں میں ہماری دعا تو کہیں غائب ہی ہو جائے گی لیکن اس اندیشے کے باوجود یوسف کی خریدار اس بڑھیا کی طرح ہم بھی سوت کی اٹّی لے کر بازار میں ہیں۔ بہر کیف جناب بلور کے لیے نیک خواہشات حاضر خدمت ہیں۔ کبھی پشاور گئے تو ضرور قدم بوسی کے لیے حاضری دیں گے‘ ایسے نیک لوگوں کی دعائیں لیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔