ڈی آر ایس نظام اعتراضات کی لپیٹ میں آگیا

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 11 نومبر 2012
ایل بی ڈبلیو کے حوالے سے نئے قانون نے امپائرز اور کھلاڑیوں دونوں کیلیے الجھن پیدا کردی۔ فوٹو فائل

ایل بی ڈبلیو کے حوالے سے نئے قانون نے امپائرز اور کھلاڑیوں دونوں کیلیے الجھن پیدا کردی۔ فوٹو فائل

سڈنی: امپائرڈسیشن ریویو سسٹم (ڈی آر ایس) نئے اعتراضات کی لپیٹ میں آگیا، ایل بی ڈبلیو کے حوالے سے نئے قانون نے امپائرز اور کھلاڑیوں دونوں کیلیے الجھن پیدا کردی۔

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے گذشتہ دنوں نئی کرکٹ پلیئنگ کنڈیشنز کا اعلان کیا،ڈی آر ایس کے حوالے سے ایل بی ڈبلیو قانون میں تبدیلی کی گئی تھی،آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹیسٹ انہی نئی تبدیلیوں کے تحت کھیلا گیا، ابتدائی روز آسٹریلیا کی جانب سے تین مرتبہ ڈی آر ایس کی مدد حاصل کی گئی، اسمتھ کے خلاف کاٹ بی ہائینڈ کے بارے میں امپائر کا ابتدائی فیصلہ برقرار رکھے جانے کی وجہ سے پہلا ریویو آسٹریلیا نے ضائع کردیا۔

بلی بائوڈن کی جانب سے ناٹ آئوٹ قرار پانے والے اسمتھ ٹیکنالوجی کی وجہ سے آئوٹ قرار پائے مگر جب آسٹریلیا کی جانب سے الویروپیٹرسن کے خلاف ایل بی ڈبلیو پر تھرڈ امپائر سے رجوع کیا گیا تو ہاک آئی میں گیند اسٹمپس سے ٹکراتی دکھائی دینے کے باوجود امپائر اسد رئوف کا فیصلہ اس لیے برقرار رکھا گیا کیونکہ پوری گیند اسٹمپس کی لائن کے اندر بیٹسمین کے بوٹ سے نہیں ٹکرا رہی تھی۔میک گرا کا کہنا ہے کہ کئی خامیاں خود امپائرز کیلیے بھی نقصان دہ ہیں، ورچیوئل آئی کے تخلیق کار اے ین ٹیلر نے کہاکہ نئے ایل بی ڈبلیو قوانین جب ہماری سمجھ سے بالاتر ہیں تو پھر شائقین انھیں کیسے سمجھیں گے۔

آسٹریلوی شائقین نے انگلینڈ کے خلاف ایشز میں ڈی آرایس کا استعمال دیکھا، اگلے سیزن میں بھارت کے خلاف سیریز میں ٹیکنالوجی نہیں تھی جبکہ اب جنوبی افریقہ سے سیریز میں ڈی آر ایس نئی شکل میں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آئی سی سی معاملے کو بہتر انداز میں نہیں سنبھال رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔