حیدرآباد، میں امن کیلئے تاجروں نے 4دن کا الٹی میٹم دیدیا

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 11 نومبر 2012
 تاجروں کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے، امن کیلیے ایماندار پولیس افسران کو فری ہینڈ دیا جائے، گوہر اللہ کا خطاب. فوٹو: فائل

تاجروں کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے، امن کیلیے ایماندار پولیس افسران کو فری ہینڈ دیا جائے، گوہر اللہ کا خطاب. فوٹو: فائل

حیدر آباد: ایوان تجارت وصنعت سمیت حیدرآبادکی مختلف تاجر تنظیموں نے شہر میں بد امنی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت کو حیدرآباد میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے اور تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے لیے 4 روز کی مہلت دی ہے اور واضح کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے نتیجہ خیز اقدامات نہیں کیے تو4 روز بعد تاجر اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

جس کے تحت شٹر ڈاؤن ہڑتال سمیت احتجاج کا ہر راستہ اختیار کیاجائے گا۔ ایوان کے کانفرنس ہال میں اجلاس کے دوران تاجر رہنما حیدرآباد میں امن وامان کی تشویشناک صورتحال پر پھٹ پڑے اورکہا کہ شہرمیں جاری ٹارگٹ کلنگ اور جرائم کی وارداتوں کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو یہ ایک ناسور بن جائے گا جبکہ ماہ محرم الحرام سے قبل مخصوص برادری کے افراد کو نشانہ بنانا لمحہ فکریہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجر برادری پاکستان کا مظلوم طبقہ ہے جسے سیا سی گروپ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، مگر تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی کام نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے موجودہ حالات میں عوام گھر وںسے باہر نکلنے پر خوف محسوس کرتے ہیں، حیدرآباد اور کراچی میں ایماندار پولیس افسران کو فری ہینڈ دیا جائے تاکہ جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔تاجروں کا مزیدکہنا تھا کہ تعلیم انڈسٹری بن گئی ہے ، پرائیویٹ اسکول میں فیسیں عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں، تاجروں نے حیدرآباد میں موٹرسائیکل کی ڈبل سوا ری پر پابندی اور تاجروں و معززین کے ساتھ پولیس کے ہتک آمیز رویے پر بھی احتجاج کرتے ہوئے ضلعی انتطامیہ سے مطالبہ کیا کہ تاجر برادری کو ڈبل سوا ری کی پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ تاجروں نے حیسکو کی کارکردگی پر بھی شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیکھ بھال کے بہانے کئی کئی گھنٹے غیر علانیہ لو ڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے ۔

اجلاس سے ایوان تجارت وصنعت کے صدر گوہراﷲ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تاجر برادری اور شہریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف شہر میں ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے تو دوسری جانب تاجروں کو بھتے کی پرچیاں مل رہی ہیں، شہر بھر میں صفائی کی ناقص صورتحال ہے، ہائی ویز سفر کے قابل نہیں رہے جبکہ حیسکو افسران تاجروں کے ساتھ دشمنوں جیسا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انھوںنے تاجروں کو یقین دلایا کہ ایوان میں ایس ایس پی کو مدعوکرکے حفاظتی اقدامات پر مشاورت کی جائے گی۔ وہر اللہ نے کہا کہ حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سمیت شہر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے حوالے سے سیٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے ، سی پی ایل سی کا دفتر سیا ست کا گڑھ بن گیا ہے، مخصوص لوگ تاجر برادری کو سی پی ایل سی کے ثمرات سے محروم رکھنا چاہتے ہیں ، اس سلسلے میں چیمبرآف کامرس کا ایک وفد جلد گورنر سندھ سے ملاقات کرکے انہیں سی پی ایل سی کی کارکردگی پر تاجر برادری کے تحفظات سے آگاہ کرے گا جبکہ شہر میں صحت و صفائی کے حوالے سے ایڈمنسٹریٹر میٹرو پولیٹن کارپو ریشن سے مشاورت کر کے مسائل حل کرائیں گے۔ تاجر دوست پینل کے چیئرمین عما د صدیقی نے کہا کہ پرامن شہر حیدرآباد میں قتل و غارت گری کے واقعات کا سنجیدگی سے نو ٹس لیا جانا چاہیے ۔

سابق صدر شفیق احمد قریشی نے کہا کہ غریب لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے، 11افراد کے قتل سے کئی خاندان کفالت سے محروم ہو گئے ،ستم ظریفی یہ ہے کہ انتظامیہ نے تاجر برادری کو حفاظتی انتطامات کے حوالے سے اعتما دمیں نہیں لیا ، انہوں نے کہا کہ سابق سٹی نائب ناظم سمیت دیگر کے قاتلوںکو فی الفور گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ایوان کے سینئر نائب صدر تراب علی خوجہ نے نیشنل ہائی وے اتھا رٹی کی ناقص کارکردگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 1992سے 23ارب روپے سالانہ ٹول ٹیکس وصولکرنے کے باوجود سپرہائی وے کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپر ہائی وے کی فوری طور پر ری کارپیٹنگ کی جائے۔ اجلاس میں اراکین ضیا الدین، محمد شاہد، عبد القیوم نصرت، سید یاور علی شاہ، عبد الستار خان، ضیا جعفری، عدنان خان، حاجی اختیار احمد، وحید شیخ، ذوالفقار چوہان کے علاوہ انجمن تاجران کے نمائندوں حاجی اختیار احمد، محمد راشد، محمد طارق، حاجی ظہیرالدین، اقبال بھولو، مصطفی عباسی، ذکریا باوانی، صلاح الدین، حاجی محمد اسلم، ڈاکٹر ذوالفقار یوسفانی و دیگر نے شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔