کراچی کو دی جانیوالی بجلی میں کٹوتی ظلم ہے،جماعت اسلامی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 11 نومبر 2012
 کے ای ایس سی کی نجکاری ختم کرکے اسے واپس قومی تحویل میں لیاجائے

کے ای ایس سی کی نجکاری ختم کرکے اسے واپس قومی تحویل میں لیاجائے

کراچی: جماعت اسلامی کراچی کے سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی مظفر ہاشمی،لئیق خان، نصراللہ خان شجیع،حمیداللہ ایڈووکیٹ اور یونس بارائی نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں کراچی کو دی جانے والی بجلی میں سے ساڑھے تین سو میگاواٹ بجلی کی کٹوتی پر پرزور احتجاج کرتے ہوئے اسے کراچی کے عوام اور صنعت پر ظلم قرار دیا ہے۔

ایک مشترکہ بیان میںانھوں نے کہاکہ کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے ،پہلے ہی بجلی کے شدید بحران سے گزر رہا ہے، اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے صنعت،تجارت اور معیشت کا پہیہ جام کر رکھا ہے ،عوام شدید تکالیف اور مشکلات کا شکار ہیں، ایسے میں مزید ساڑھے تین سو میگاواٹ بجلی کی کمی سے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوگا اور معیشت کی ڈوبتی نیا پر مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف ہوگا، انھوں نے کہاکہ روٹی کپڑا اور مکان کا جھانسہ دے کر اقتدار میں آنے والی پیپلز پارٹی اورمتوسط طبقے کی نمائندگی کی دعویدار اتحادی جماعت کی اس سنگین معاملے پر خاموشی شرمناک ہے۔

یہ جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کی خاطر تو کسی بھی حد سے گزرنے سے دریغ نہیں کرتیں مگر عوامی نوعیت کے سنگین مسائل پر چپ سادھ کے بیٹھ جاتی ہیں، انھوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کے ای ایس سی کی نجکاری کی سخت مخالفت کی تھی مگرمفاد عامہ کے اس ادارے کو پرائیوٹائز کردیا گیا جس کا عذاب آج پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے، سیاسی مداخلت ،اقربا پروری، کرپشن اورلوٹ مار نے ادارے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے،آج کے ای ایس سی اپنی صلاحیت کے مطابق پیداوار دینے سے قاصر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔