- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
حملہ آورنے گاڑی میں داخل ہوکر پوچھا ’’ملالہ کون ہے‘‘؟ کائنات
لندن / سوات: گزشتہ ماہ ملالہ یوسف زئی کے ہمراہ طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی اس کی سہیلی کائنات ریاض نے کہاہے کہ جب ایک شخص ہماری گاڑی میں داخل ہوااور پوچھنے لگاکہ ملالہ کہاں ہے؟
ملالہ کون ہے؟تو ہمیں لگاکہ یہ کوئی مذاق ہے،ملالہ کوکوئی بھی باآسانی پہچان سکتاتھاہم سب تواپنے چہرے کوڈھانپ رکھتے ہیں لیکن ملالہ ایسانہیں کرتی تھی ،اس دن کی تمام یادوں پرخوف اور ناسمجھی کی کیفیات غالب ہیں،میں اب تک خوفزدہ ہوں۔برطانوی نشریاتی ادارے کوانٹرویومیں کائنات ریاض نے حملے کے دن کو یادکرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف افرا تفری مچ گئی تھی،جیسے ہی ملالہ نے کہاکہ میں ملالہ ہوں تو اس شخص نے اسے گولی ماردی،وہ ایک ہی گولی کے بعدگرگئی۔
جب اس شخص نے گولی چلائی، وہ لمحہ انتہائی خوفناک تھا،وہ شخص ملالہ کے گرنے کے بعد بھی وہاں کھڑارہااور میرے ہاتھ پر گولی مار دی،میں اپنا ہاتھ پکڑے ہوئے تھی اور کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا،سب کچھ بہت تیزی سے ہوا،سب لوگ چِلا رہے تھے،لوگوں سے رونا شروع کردیا، ڈرائیور کو احساس ہو گیاتھا کہ کیاہواہے اس لیے وہ رکا نہیں، ملالہ کی اسکول بس کے ڈرائیور نے بہت ہمت کامظاہرہ کرتے ہوئے اسپتال پہنچایا،ملالہ اور کائنات کے علاوہ ایک اور لڑکی بھی اس حملے میں زخمی ہوئی،کائنات کو یاد ہے کہ وہ بے ہوش ہونے سے پہلے اپنے والد کو دیکھنا چاہتی تھی،اس کے بعد کیاہوا انہیں کچھ یاد نہیں۔کائنات نے کہاکہ میں اب تک خوفزدہ ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔