ملالہ ڈے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں تقریبات ، اظہار یکجہتی

نمائندگان ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  اتوار 11 نومبر 2012
 ہماری بچیوں کواب بھی خطرہ ہے،پرنسپل ملالہ اسکول، خودکومحفوظ نہیں سمجھتی،کائنات،حملہ امتحان تھا،پاس ہوناہے،سہیلی شازیہ.  فوٹو راشد اجمیری

ہماری بچیوں کواب بھی خطرہ ہے،پرنسپل ملالہ اسکول، خودکومحفوظ نہیں سمجھتی،کائنات،حملہ امتحان تھا،پاس ہوناہے،سہیلی شازیہ. فوٹو راشد اجمیری

اسلام آ باد / مظفر آباد / پشاور: اقوام متحدہ کے زیراہتمام ملالہ یوسفزئی سے اظہار یکجہتی کیلیے ہفتے کوپاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’ملالہ ڈے‘‘منایاگیا۔

اس موقع پرمختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیااورطالبہ سے یکجہتی کااظہارکیاگیاتاہم ملالہ کے آبائی شہرمینگورہ میں سرکاری وغیر سرکاری سطح پرکوئی تقریب نہ ہوسکی۔ نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں سائوتھ ایشین ویمن ان میڈیاکے زیر اہتمام ایک تقریب ہوئی، تقریب کے شرکا نے ملالہ پرحملے کی مذمت کی ، تقریب کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ریاست ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنیوالے طالبا ن کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ پشاور پریس کلب میں ملالہ ڈے پر تقریب کا انعقاد کیاگیا،اس موقع پر صوبائی وزیر میاں افتخار حسین نے کہاکہ ملالہ یوسف زئی او راس کے ساتھ زخمی ہونے والی طالبات شازیہ اورکائنات کو ان کی قربانی کے اعتراف میں امن کانوبل انعام دیاجائے۔

لاہور میں طالبات نے کتابیں اٹھاکر انسانی زنجیربنائی اورملالہ کی جلد صحت یابی کیلیے دعا کی ، طالبات نے آرٹ اینڈکرافٹ کے ذریعے بھی ملالہ کوخراج تحسین پیش کیا۔آزادکشمیر میں بھی ملالہ ڈے منایا گیا، اس موقع پر دارالحکومت مظفرآبادسمیت مختلف شہروں میں تقریبات کا انعقاد کیاگیا۔ملالہ ڈے کے موقع پر اسلام آباد میںسیکیورٹی انتہائی سخت رہی۔ادھرملالہ ڈے پرطالبہ کے آبائی شہرمینگورہ میں کوئی تقریب نہ ہوسکی تاہم ملالہ کے اسکول میں اسمبلی کے دوران طالبات نے اس کی صحت یابی کیلیے دعاکی اورشمعیں روشن کیں، اس موقع پرملالہ کی ساتھی طالبات شازیہ اورکائنات نے پیغام دیاکہ ملالہ آپ جلد صحت یاب ہوکرواپس لوٹ آئو تاکہ ہم دوبارہ اکھٹے اسکول جاسکیں۔

اے ایف پی کے مطابق خوشحال پبلک اسکول کی پرنسپل مریم خالد نے بتایاکہ ہم نے کھلے مقام پرتقریب منعقدنہیں کی کیونکہ ہمارے اسکول کی بچیوں کو اب بھی خطرہ ہے۔ملالہ کے ساتھ زخمی ہونے والی کائنات نے بی بی سی کو انٹرویو میں بتایا کہ ملالہ کی جرات نے ہمیں خوفزدہ نہ ہونے کاحوصلہ دیا ہے ، میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں اور ایسا تب تک نہیں کرسکتی جب تک اسکول نہیں جائوں گی،کائنات نے بتایا کہ گھر کے باہر محافظوں کی موجودگی کے باوجود خود کو محفوظ نہیں سمجھتی اورابھی تک خوفزدہ ہیں۔شازیہ رمضان نے بتایا کہ میں اب بھی دہشت زدہ ہوں،حملہ ہمیں اسکول سے روکنے کی کوشش تھی،یہ ہمارا امتحان تھا اوراس میں ہم نے ضرور پاس ہونا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔