’پاک سرزمین پارٹی‘ ایک اور فین کلب ثابت ہوگی؟

عمیر علی انجم  جمعرات 24 مارچ 2016
مصطفی کمال کی گفتگومیں وہ ربط اورفکر نہیں دکھائی دی جوایک لیڈرمیں نظرآتی ہے، سیاسی حلقے۔ فوٹو: پی پی آئی

مصطفی کمال کی گفتگومیں وہ ربط اورفکر نہیں دکھائی دی جوایک لیڈرمیں نظرآتی ہے، سیاسی حلقے۔ فوٹو: پی پی آئی

 کراچی:  مصطفی کمال نے اپنی جماعت کانام ’پاک سرزمین‘ بتادیامگرپارٹی کا ایجنڈابتانے سے تاحال قاصررہے، انھوں نے اپنی جماعت کے خدوخال بھی ظاہرنہیں کیے۔

گزشتہ روز پارٹی کے نام کااعلان کر نے کی تقریب میں متحدہ کے منحرف رہنما کی گفتگوبلدیاتی نظام کے گردگھومتی رہی۔ سیاسی حلقوں کاکہناہے کہ کیابلدیاتی نظام ملک بھر کے عوام کے مسائل حل کردے گا؟ جبکہ وہ متعددجگہوں پراس بات کابھی احساس دلاتے رہے کہ مہاجربھی محب وطن پاکستانی ہیں، وہ ’را‘کے ایجنٹ نہیں، انھوں نے حکومت کوپیغام دیاہے کہ اسیراورلاپتہ کارکنان کی رہائی کیلیے اقدام کیے جائیں اورکوئی پالسیی مرتب کی جائے۔

سیا سی تجزیہ کارکہتے ہیں کہ مصطفی کمال کی گفتگومیں وہ ربط اورفکر نہیں دکھائی دی جوایک لیڈرمیں نظرآتی ہے۔ رواں ماہ وجودمیں آنے والی نئی جماعت پاک سرزمین پارٹی کے روح رواں مصطفی کمال کی جماعت کے بارے میں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ عمران خان کے بعدایک اورفین کلب بھی ثابت ہوسکتی ہے جسے بہت دیرتک سیاسی گراؤنڈمیں اپنا وجود برقراررکھنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

سیاسی حلقوں میں مصطفی کمال کی پارٹی کے نام پر بھی اختلاف رائے پایا جاتاہے۔ ان کاکہناہے کہ مصطفی کمال اپنی جماعت کا نام رکھتے ہوئے اگرملک کے سیاسی تھنک ٹینک سے مشاورت کرتے تومزید بہتر نام سامنے آسکتا تھا۔ سیاسی حلقوں کے مطابق مصطفی کمال انہی باتوں  کو مزید دہراتے رہے تووہ ایک محدود طبقہ فکرتک محدودرہ جائیں گے، ملکی سیاست پرکمندنہیں ڈال سکیں گے۔

اس تمام صورت حال میں متحدہ دیکھواور انتظارکروکی پالیسی پرگامزن ہے۔ سیاسی تجزیہ کارکہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے اس باغی قافلے کوعوام کی ہمدردیاں اس طرح سے حاصل نہیں ہوسکیں جس طرح ایم کیوایم کے قیام کے وقت مہاجرعوام کی متحدہ کی قیادت کے ساتھ تھیں۔ مصطفی کمال اینڈ کمپنی بھی صرف سیلفی مافیاتک تو محدود نہیں رہ جائے گی؟

مصطفی کمال نے اپنی جماعت کانام میڈیا کو بتاتے ہوئے دوران گفتگوملکی ترقی اور خوش حالی کے رازنہیں کھولے، نہ ہی یہ بتایاکہ وہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سمیت سندھ کے دیہات کا کب دورہ کریں گے اور کون سی اسکیمیں متعارف کرائٰیں گے کہ جن سے ملک بھر کے عوام ان کی جانب بڑھیں گے یا وہ صرف بلدیاتی نظام کوفوکس کریں گے؟۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔