- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے باوجود عوام انشورنس سے گریزاں
کراچی: دہشت گردی، لاقانونیت اور بدامنی کے باوجود پاکستان میں ایک فیصد سے بھی کم شہریوں کو بیمے کا تحفظ حاصل ہے
99 فیصد آبادی وسائل کی کمی کے باعث بیمے کی سہولت حاصل کرنے کے لیے بچت اور سرمایہ کاری کی سکت سے محروم ہے، انشورنس سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں لائف انشورنس اور املاک کی انشورنس کا رجحان بڑھ رہا ہے،دہشت گردی اور لاقانونیت کے سبب انشورنس کمپنیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے،انشورنس کمپنیاں حساس اور غیرمحفوظ علاقوں میں تجارتی و کمرشل املاک کو انشورنس کا تحفظ فراہم کرنے سے اجتناب کررہی ہیں یا پھران سے زائد پریمیم طلب کیا جارہا ہے۔
امن وامان کی سنگین صورتحال، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ عروج پر پہنچنے کے باوجود پاکستانی عوام اپنی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں، بدامنی، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع کے باعث گزشتہ 4 سال کے دوران اگرچہ انفرادی بیمہ زندگی کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی شرح 69.56 فیصد جبکہ گروپ انشورنس کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی شرح138.23 فیصد بڑھی ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کی مجموعی آبادی کا99.4 فیصد حصہ انشورنس کے تحفظ سے محروم ہے اورصرف آبادی کے0.6 فیصدحصے نے انشورنس کا تحفظ حاصل کیا ہوا ہے۔۔
عام آدمی جو پہلے ہی ہوشربا مہنگائی، گھریلو بجٹ سمیت دیگر معاشی مسائل سے دوچار ہے وہ اب جاری بدامنی سے خوفزدہ ہوکربیمہ زندگی کرانے پر مجبور ہوگیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے کی صورت میں اسکے خاندان کو معاشی سپورٹ حاصل ہوسکے۔
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے چیئرمین شاہد عزیز نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت میں کہا کہ اب پاکستانی عوام میں انشورنس سے متعلق شعور بیدار ہورہا ہے اور انھیں اپنی زندگی میںانشورنس کی اہمیت سے متعلق آگاہی ہورہی ہے، صارف اب زیادہ سمجھ دار ہوگیا ہے عام صارف اس شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہتا ہے جہاں اسے اپنی جان کے ساتھ معاشی تحفظ بھی مل سکے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران انفرادی لائف انشورنس ہولڈرز کی تعداد 16 لاکھ کے اضافے سے39 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گروپ کی صورت میں لائف انشورنس کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی تعداد47 لاکھ کے اضافے سے81 لاکھ کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔