- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے باوجود عوام انشورنس سے گریزاں
کراچی: دہشت گردی، لاقانونیت اور بدامنی کے باوجود پاکستان میں ایک فیصد سے بھی کم شہریوں کو بیمے کا تحفظ حاصل ہے
99 فیصد آبادی وسائل کی کمی کے باعث بیمے کی سہولت حاصل کرنے کے لیے بچت اور سرمایہ کاری کی سکت سے محروم ہے، انشورنس سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں لائف انشورنس اور املاک کی انشورنس کا رجحان بڑھ رہا ہے،دہشت گردی اور لاقانونیت کے سبب انشورنس کمپنیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے،انشورنس کمپنیاں حساس اور غیرمحفوظ علاقوں میں تجارتی و کمرشل املاک کو انشورنس کا تحفظ فراہم کرنے سے اجتناب کررہی ہیں یا پھران سے زائد پریمیم طلب کیا جارہا ہے۔
امن وامان کی سنگین صورتحال، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ عروج پر پہنچنے کے باوجود پاکستانی عوام اپنی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں، بدامنی، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع کے باعث گزشتہ 4 سال کے دوران اگرچہ انفرادی بیمہ زندگی کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی شرح 69.56 فیصد جبکہ گروپ انشورنس کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی شرح138.23 فیصد بڑھی ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کی مجموعی آبادی کا99.4 فیصد حصہ انشورنس کے تحفظ سے محروم ہے اورصرف آبادی کے0.6 فیصدحصے نے انشورنس کا تحفظ حاصل کیا ہوا ہے۔۔
عام آدمی جو پہلے ہی ہوشربا مہنگائی، گھریلو بجٹ سمیت دیگر معاشی مسائل سے دوچار ہے وہ اب جاری بدامنی سے خوفزدہ ہوکربیمہ زندگی کرانے پر مجبور ہوگیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے کی صورت میں اسکے خاندان کو معاشی سپورٹ حاصل ہوسکے۔
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے چیئرمین شاہد عزیز نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت میں کہا کہ اب پاکستانی عوام میں انشورنس سے متعلق شعور بیدار ہورہا ہے اور انھیں اپنی زندگی میںانشورنس کی اہمیت سے متعلق آگاہی ہورہی ہے، صارف اب زیادہ سمجھ دار ہوگیا ہے عام صارف اس شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہتا ہے جہاں اسے اپنی جان کے ساتھ معاشی تحفظ بھی مل سکے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران انفرادی لائف انشورنس ہولڈرز کی تعداد 16 لاکھ کے اضافے سے39 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گروپ کی صورت میں لائف انشورنس کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی تعداد47 لاکھ کے اضافے سے81 لاکھ کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔