انشورنس کمپنیوں نے موٹرسائیکل انشورنس بند کردی

بزنس رپورٹر  پير 12 نومبر 2012
جعلی کمپنیاں موٹرسائیکلوں کی انشورنس پر عوام سے رقم بٹورتی اور کلیم ادا نہیں کرتی. فوٹو ڈیزائن: جمال خورشید/ فائل

جعلی کمپنیاں موٹرسائیکلوں کی انشورنس پر عوام سے رقم بٹورتی اور کلیم ادا نہیں کرتی. فوٹو ڈیزائن: جمال خورشید/ فائل

کراچی: شہر میں بڑھتے اسٹریٹ کرائم اور موٹر سائیکل چوری وچھینے جانے کی بڑھتی وارداتوں کے باعث بڑی انشورنس کمپنیوں کی جانب سے انفرادی سطح پرموٹرسائیکلوں کی انشورنس بند کردی گئی ہے۔

جس کے بعد جعلی انشورنس کمپنیاں میدان میں آگئی ہیں جو موٹرسائیکلوں کی انشورنس کے نام پر شہریوں سے پیسے بٹور رہی ہیں تاہم انھیں کلیم ادا نہیں کرتی، موٹرسائیکل ڈیلرز نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ملک میں چین کی ٹیکنالوجی سے تیار ہونے والی موٹرسائیکلوں کی مارکیٹ میں آمد کے باعث گزشتہ چند سالوں سے اگرچہ نئی موٹرسائیکلوں کی خریداری آسان ہوگئی ہے لیکن بڑھتی لاقانونیت اور جرائم کے باعث انکیانشورنس مشکل ہوگئی ہے۔

بڑی انشورنس کمپنیاں جاپانی ساختہ موٹرسائیکلوں کی اگرچہ اسکی مجموعی قیمت کے15 تا 20 فیصد پریمیم پر انشورنس کررہی ہیں لیکن یہ انشورنس صرف ان مضبوط اداروں یا گروپ کے ریفرنس پر کی جاتی ہے جن کا متعلقہ کمپنی کے ساتھ پہلے ہی انشورنس کی دیگر ڈیل چل رہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ فی الوقت ان ڈیلرز کی موٹرسائیکلوں کی انشورنس کی جارہی ہے جو اقساط پر نئی موٹرسائیکلوں فروخت کرتے ہیں، ایک ڈیلر نے بتایا کہ جاپانی ساختہ موٹرسائیکلوں کی نسبت چینی ساختہ موٹرسائیکلوں کی چوری کی شرح کم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔