دہشت گردی کا خدشہ، تفریح گاہوں میں موثرحفاظتی انتظامات نہیں

سید اشرف علی  منگل 29 مارچ 2016
عزیز بھٹی پارک ،جہانگیر پارک اور دیگر پارکس کی حفاظتی دیواریں ٹوٹ چکی ہیں،چوکیدار ڈیوٹیوں سے غائب، سیکیورٹی سخت انتظامات کیے جائیں، شہری ۔  فوٹو : فائل

عزیز بھٹی پارک ،جہانگیر پارک اور دیگر پارکس کی حفاظتی دیواریں ٹوٹ چکی ہیں،چوکیدار ڈیوٹیوں سے غائب، سیکیورٹی سخت انتظامات کیے جائیں، شہری ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  وفاقی وصوبائی حکومت، بلدیاتی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غفلت کے باعث کراچی کے پارکس، پلے گراؤنڈز اوردیگر تفریح گاہوں پر شہریوں کی حفاظت کا موثر انتظام نہیں ہے،سانحہ لاہور کے بعد اب کراچی کے شہری تفریح گاہوں میں جانے سے خوفزدہ ہورہے ہیں۔

کئی پارکس وپلے گراؤنڈز کی حفاظتی دیواریں برسوں قبل منہدم ہوچکی ہیں اوردن کے مختلف اوقات میں وہاں مشکوک اور منشیات کے عادی افراد کی آمدورفت رہتی ہے،تفصیلات کے مطابق کراچی میں چھوٹے بڑے 500سے زائد سرکاری پارکس وپلے گراؤنڈز اور نجی تفریح گاہوں پر دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے کیلیے موثر انتظام موجود نہیں ہے۔

شہر میں مزار قائد باغ ابن قاسم، بیچ پارک، کراچی زو، سفاری پارک، نیشنل کوچنگ سینٹر، ہل پارک، جھیل پارک، عزیز بھٹی پارک، پیپلزاسپورٹس کمپلیکس، کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس، کوکن گراؤنڈز، میر عثمان پردہ پارک،منظور کالونی پردہ پارک، انو بھائی پارک ،  ودیگر 40اہم تفریحی مقامات جہاں ہزاروں شہری کھیل وتفریح اور فزیکل ایکسرسائز کیلیے روزانہ آتے ہیں وہاں ان کی جان مال کی حفاظت کیلیے موثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں، صرف مزار قائد پر واک تھرو گیٹ اورنجی گارڈز موجود  ہیں جبکہ دیگر تمام پارکس پلے گراؤنڈز پر واک تھرو گیٹ اور نجی گارڈز موجود نہیں ہیں، مزار قائد کی سیکیورٹی موثر بنانے کا منصوبہ سست روی کا شکار ہے۔

سی سی ٹی وے کیمرے اور واچ ٹاور کا منصوبہ کافی پرانا ہے تاہم ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے، پورا ملک دہشت گرد کارروائیوں کا شکار ہے اور ان سانحات میں ہزاروں لوگ شہید ہوچکے ہیں تاہم ارباب اختیار عوام کی جان ومال کی حفاظت کیلیے ابھی تک سنجیدہ نہیں ہوئے ہیں، عوامی مقامات بالخصوص پارکس پلے گراؤنڈز میں واگ تھرو گیٹ نصب نہیں ہیں حتی کہ بیشتر تفریح گاہوں کی حفاظتی دیواریں تک منہدم ہوچکی ہیں،عزیز بھٹی پارک ،جہانگیر پارک اور دیگر پارکس کی حفاظتی دیواریں ٹوٹ چکی ہیں۔

منشیات کے عادی اور افراد اور مشکوک عناصر کی کھلے عام آمد ورفت کا سلسلہ ہروقت جاری رہتا ہے، بالخصوص رات کے وقت  یہ عناصر ان پارکس وپلے گراؤنڈز پر قابض ہوجاتے ہیں، پارکس وپلے گراؤنڈز میں چوکیداری سسٹم بھی فیل ہوچکا ہے، بیشتر مقامات پر چوکیدار ڈیوٹیوں سے غائب رہتے ہیں یا پھر رات کو سوجاتے ہیں۔

نفری کم ہونے کے باعث قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہکار پارکس و پلے گراؤنڈز پر تعینات نہیں کیے جاتے، قائد اعظم مینجمنٹ بورڈ کے ریزیڈینٹ انجینئر محمد عارف نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے اور واچ ٹاور تعمیر کرنے کا منصوبہ شروع کیا جاچکا ہے، 4واچ ٹاور تعمیر ہوچکے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈی جی پارکس اسد اللہ شاہ نے بتایا کہ سانحہ لاہور کے بعد انھوںنے تمام ڈپٹی ڈائریکٹرز کو ہدایت کردی ہے کہ پارکوں کی حفاطت کیلیے موثر انتظامات کیے جائیں اور حفاظتی عملے کی تعداد کو بڑھایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔