مظاہرین سے آج ہرصورت ڈی چوک خالی کرائیں گے، چوہدری نثار

ویب ڈیسک  منگل 29 مارچ 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا ہے کہ ڈی چوک میں بیٹھے مظاہرین سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو آج ہر صورت ڈی چوک کو خالی کرائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی کا کہنا تھا کہ ڈی چوک میں مظاہرین نے املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس پر تشدد کیا جب کہ مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے، توڑ پھوڑ کرنے والوں کو قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا جس کے لیے ان کی ویڈیو بھی بنالی گئی ہے، ذمہ داروں کو چن چن کر گرفتار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین سے چہلم کی دعا کے بعد پرامن طور پر منشتر ہونے کا معاہدہ ہوا تھا تاہم کچھ عناصر نے چہلم کی آڑ میں سیاست کرنے کی کوشش کی لیکن کچھ سینئر اکابرین نے اچھا اور مثبت کردار ادا کیا اور معاہدے پر قائم رہے۔

چوہدری نثارنے کہا کہ انتظامیہ کی کوتاہیاں دیکھنے کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ ہوں گے جب کہ کمیٹی دیکھے گی کہ کہاں پر کمزوریاں ہوئیں جس کے باعث یہ لوگ یہاں تک پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان لوگوں کو چند لاشیں فراہم کردیتے تو وہ عناصر جو خاص موقع کی تلاش میں رہتے ہیں انہیں اس مسئلے پر سیاست کرکے ملک میں افراتفری پھیلانے کا موقع مل جاتا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ حکومت یقینی بنائے گی کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا ہماری پوری کوشش ہے کہ تمام معاملات عدم تشدد سے حل ہوجائیں جب کہ ہزاروں لوگوں نے ریڈزون پر دھاوا بولا اس کے باوجود پولیس کوغیرمسلح رکھا گیا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ کل ہم نے مظاہرین کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا لیکن اس سے پہلے ہم نے قانونی کارروائی کی اور انہیں نوٹس بھیجا اس کے بعد الٹی میٹم بھی دیا گیا لیکن کچھ لوگ دھرنے کی آڑ میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ کوئی بچہ یا بزرگ بے گناہ مارا جائے اس لیے فیصلہ کیا کہ مذاکرات اور پرامن طریقے سے معاملات حل ہوجائیں ورنہ آج بھرپور آپریشن کے ذریعے ڈی چوک خالی کرایا جائے گا جب کہ کارروائی  دن میں میڈیا کے سامنے ہوگی تاکہ کوئی بدگمانی پیدا نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ جنید جمشید پر حملہ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی جس کے لیے سول ایوی ایشن سے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

دوسری جانب ڈی چوک پر مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری ہے جس کے باعث وفاقی دارالحکومت کا نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا جب کہ جڑواں شہروں کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس اور میٹرو بس سروس بھی بند ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔