کراچی میں ٹارگٹ کلنگ پر ارکان کا اظہار تشویش، اے این پی کا سینیٹ سے واک آؤٹ

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  منگل 13 نومبر 2012
طالبانائزیشن  ناسوربن چکی،فضل کریم،فوج امن قائم کرائے ،وسیم اختر،اکادمی ادبیات قائم کرنے کابل منظور،دہشتگردی ترمیمی بل پیش۔ فوٹو : فائل

طالبانائزیشن ناسوربن چکی،فضل کریم،فوج امن قائم کرائے ،وسیم اختر،اکادمی ادبیات قائم کرنے کابل منظور،دہشتگردی ترمیمی بل پیش۔ فوٹو : فائل

اسلام آ باد: سینیٹ کے اجلاس میںاے این پی نے کراچی میں ہلاکتوں پرشدید احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا،ارکان سینیٹ نے کراچی اوربلوچستان کی صورتحال پرفوری توجہ دینے اور حالات پر قابو پانے کیلیے ہمیں سخت فیصلے کرنے کامطالبہ کیاہے۔

سینیٹرز نے چیف سیکریٹری بلوچستان کا کمیٹی کے سامنے پیشی سے انکارپر اظہار برہمی کیا،اقبال حیدرکیلیے تعزیتی قراردادکی اتفاق رائے سے منظوری اورمرحوم کی خدمات پر زبردست خراج تحسین کیا گیا۔بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے رپورٹ مرتب کر کے سینیٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی،پیرکوایوان بالامیں کراچی اور بلوچستان سمیت ملک بھرمیں امن و امان کی صورتحال پرجاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹرمولانا عبدالغفورحیدری نے کہاکہ کراچی میں مسلسل ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے،مگر قاتل گرفتار نہیں ہو رہے، ہمیں سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔

سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کراچی میں روزانہ لاشیں گر رہی ہیں، اتنی لاشیں وزیرستان میں نہیں گررہیں جتنی کراچی میں گر رہی ہیں،کراچی بارود کاڈھیر بن چکا۔سینیٹر بابراعوان نے کہا کہ کراچی سمیت ملک میں امن کے قیام کیلیے بہت سی تقاریر کی گئی ہیں یہ عمل کا وقت ہے،کراچی کے مسئلہ پر کاغذی، فرضی اور زبانی کارروائی کا کوئی فائدہ نہیں۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امن و امان کامسئلہ پاکستان کی قومی سلامتی کامعاملہ ہے،کوئٹہ اور کراچی میں کوئی پرسان حال نہیں۔سینیٹرشاہی سیدنے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی کے حالات بیروت سے بھی بدتر ہیں،کراچی میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، پچھلے دنوں ہونے والی ہلاکتوں پرہم ایوان سے واک آئوٹ کر تے ہیں اس کے ساتھ ہی عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ کراچی، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان ہمارے معاشی مراکز ہیں۔محسن لغاری،مفتی عبدالستار،کلثوم پروین اورایم حمزہ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ سینیٹرعبدالحسیب خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ صدر مملکت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل پر دستخط کر دیے ہیں، اس حوالے سے ہم تمام پارلیمنٹرینز کے شکرگزار ہیں۔بعدازاں اجلاس(آج)منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیاگیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے کراچی میں امن وامان کی صورتحال پرسخت تشویش کا اظہار کیاہے۔

ایم کیو ایم کے نو منتخب رکن اسمبلی ریحان ہاشمی نے قومی اسمبلی میں حلف اٹھا لیا۔ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے ان سے حلف لیا،پاکستان اکادمی ادبیات قائم کرنے کابل 2010منظور کرلیا،قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی کاترمیمی بل متعارف کروا دیا گیا۔حلف اٹھانے کے بعدایم کیوایم کے نومنتخب رکن نے اپنے مختصرسے خطاب میں ریحان ہاشمی نے کہا کہ وہ عام شخص ہیں اور غربیوں کے مسائل کیلیے آواز بلند کریں گے۔نکتہ اعتراض پرایم کیو ایم کے وسیم اختر نے کہا کہ کراچی میں روزانہ لاشیں گررہی ہیں،شیعہ سنی فساد کرانے کی کوشش کی جارہی ہے،صورتحال دن بدن بگڑتی جارہی ہے،الطاف حسین نے ہاتھ جوڑ کر درخواست کی ہے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیںرینگی،کراچی میں امن قائم کرنیکی ہدایت کی گئی ہے،عسکری قیادت اس پر عمل کرائے۔

حاجی فضل کریم نے کہاکہ جہاد افغانستان کے نام پر ہم نے جو کچھ بویا تھا آج وہی فصل کاٹ رہے ہیں،طالبانائزیشن پاکستان کیلیے ناسور ہے، آج بھی کراچی میں نوگو ایریاز ہیں، وزراکالعدم تنظیموں کیساتھ جلوس نکالیں گے تو ایسا تو ہوگا۔عطاالرحمان اور دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا۔قبل ازیں وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے انسداد دہشت گردی 1997 میں مزیدترمیم کرنے کا بل انسداددہشت گردی ترمیمی بل 2012 پیش کیا۔ ثمینہ خالدگھرکی نے پاکستان اکادمی ادبیات بل 2010 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد بل کی شق وارمنظوری لی گئی۔

وفاقی وزیرنے بل میں بعض ترامیم پیش کیں جن کی ایوان نے منظوری دیدی۔زاہد حامد کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔پیر کو قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ دربار بری امام کمپلیکس کی تعمیر کیلیے پی سی ون دو مراحل پر مشتمل ہے اس کی لاگت کا تخمینہ480.983 ملین روپے ہے جبکہ تاخیر کے نتیجے میں مذکورہ منصوبے کی لاگت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا یہ ٹھیکے کے معاہدے کی لاگت225.841 ملین روپے کے اندر مکمل ہو جائے گا۔وزیر داخلہ نے تحریری طور پر ایوان کو بتایا کہ سال رواں سال جنوری سے اب تک396349 مشین ریڈابیل پاسپورٹ جاری کیے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران ملک میں17881 گاڑیاں درامد کی گئی ہیں۔قبل ازیںقومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کااجلاس پیر کوپارلیمنٹ ہاؤس میں ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔