احتساب کمیشن بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں منظور

آئی این پی  منگل 13 نومبر 2012
 شق وارمنظوری،ن لیگ کی مخالفت،اعتراض والی شقوںپردوبارہ غورکیاجائیگا،نائیک    فوٹو: فائل

شق وارمنظوری،ن لیگ کی مخالفت،اعتراض والی شقوںپردوبارہ غورکیاجائیگا،نائیک فوٹو: فائل

اسلام آ باد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مسلم لیگ (ن ) کی مخالفت کے باوجودقومی احتساب کمیشن بل 2012 کی منظوری دیدی تاہم کمیٹی ایسی شقوں کاکل بدھ کوہونے والے اجلاس میں دوبارہ جائزہ لے گی جن پراعتراض اٹھایاگیاہے۔

احتساب بل کے تحت کرپشن کی صورت میں دس سال کے بعد پوچھ گچھ نہیںکی جا سکے گی ، عالمی تعاون کے حوالے سے بھی اختیارات میں کمی کر دی گئی ،2002سے قبل کرپشن کے مقدمات پر قوانین کا اطلاق نہیں کیا جاسکے گا،الزام ثابت ہونے پر ملزمان کو تین سے سات سال کی قید اور جرمانہ ہو گا، ملزم دو سال تک ممبر قومی و صوبائی اسمبلی اور کسی بھی اعلی ٰ عہدے کیلئے تین سال تک نااہل ہو گا ،مسلم لیگ (ن) نے کمیٹی کے ڈھانچے پر اعتراض کرتے ہوئے اس کو غیر قانونی قرار دے دیا ۔پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئر پرسن کمیٹی بیگم نسیم اختر چوہدری کی زیر صدارت ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں قومی احتساب کمیشن بل 2012کی شق 18سے 45تک کا جائز ہ لیا گیا ۔اجلاس میں کمیٹی نے کثرت رائے سے احتساب کمیشن بل 2012کی شق وار منظور ی دیدی ۔

بل کے مطابق کرپشن سے حاصل کر دہ رقوم اور دیگر مفادات کی رضاکارانہ طور پر واپسی پر ملزم دو سال کیلئے رکن قومی و صوبائی اسمبلی اورکسی بھی انتخابی عمل کیلئے نااہل تصور کیا جائے گاجبکہ ایسا شخص جوکسی بھی خود مختار ادارے ، تنظیم ، وفاقی اور صوبائی اداروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین تین سال کیلئے برطر ف تصورکیا جائے گا۔ بل کے تحت عدالت احتساب کمیشن کے چیئرمین کی جانب سے ارسال کئے گئے نوٹس تک سماعت نہیں کر سکے گی ۔ چیئر مین کوئی بھی ریفرنس حکومت کی شکایت یا غیر سرکاری شخص کی تحریرکردہ شکایات اوتھ کمشنر کی تصدیق اور کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کے ہمراہ عدالت کو بھجوائے گا اورملز م پر الزام ثابت ہونے پر زیادہ سے زیادہ سزا سات سال جبکہ کم سے کم تین سال دی جاسکے گی ۔

احتساب عدالت کی صدارت حاضر سروس ڈسٹرکٹ و سیشن ججز کرینگے جن کی تقرری صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے تین سال کیلئے کرینگے ۔احتساب کمیشن یا عدالت ملزما ن کے اثاثے، املاک منجمدکر سکے گا۔ دوران تحقیقات جائیدادکی منتقلی غیر قانونی تصور کی جائے گی۔دوران سماعت ملزم کوگرفتار نہیں کیا جاسکے گااگر عدالت کے نوٹس کے باوجود غیر حاضری پر ملز م کیخلاف کاروائی کی جاسکے گی۔ کمیٹی اجلاس کے بعد ذرائع ابلا غ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ قومی احتساب کمیشن بل 2012کی شق بہ شق منظوری کمیٹی سے لے لی گئی ہے جبکہ اعتراض والی شقوں پر آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) اراکین کمیٹی زاہد حامد ،انوشہ رحمان اور سائرہ افضل نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو کمیٹی کی تشکیل پر اعتراضات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے اجلاس میں احتساب کمیشن بل کی تما م شقوں پر اعتراضات اٹھائے تاہم ان میں سے چند تجاویزکو تسلیم کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے زاہد حامد نے کہا کہ کمیٹی نے قانون ِ شہادت کے قوانین کو احتساب بل سے نکا ل دیا ہے جبکہ احتساب بل کے قوانین کا اطلا ق دس سال کیا گیا ہے کہ اگر ملزم پر دس سال تک جرم ثابت نہیں ہوتا تو اسے بری کر دیا جائے گا تاہم عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات چلتے رہیںگے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔