شام: پرتشدد واقعات میں مزید22افراد ہلاک 6عرب ملکوں نے اپوزیشن کی حکومت کو تسلیم کر لیا

اے ایف پی / بی بی سی  منگل 13 نومبر 2012
فوج کی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری، اسرائیلی فورسز کی بھی شامی علاقے میں گولہ باری. فوٹو: اے ایف پی

فوج کی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری، اسرائیلی فورسز کی بھی شامی علاقے میں گولہ باری. فوٹو: اے ایف پی

دمشق / ریاض / مقبوضہ بیت المقدس: شام میں پرتشدد واقعات میں مزید22 افراد مارے گئے ہیں۔ شام کی سرکاری فوج نے ترک سرحد کے قریب ایک اہم قصبے راس العین پر بمباری کی ہے جس میں 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جن میں سے20 کی حالت نازک ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں 5 شہری اور 7 باغی ہیں۔ دمشق کے نواح میں جھڑپ کے دوران مزید 7 افراد مارے گئے۔ فوج نے حلب اور دمشق کے درمیان شاہراہ پر بھی بمباری کی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے گولان سے شامی علاقے میں ٹینک سے ایک گولا فائرکیا ہے جس میں کسی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ بی بی سی کے مطابق معاذ الخطیب کو متحدہ حزب اختلاف کا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔ معاذ الخطیب سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے دمشق کی امیّہ مسجد کے سابقہ امام ہیں جنھوں نے جولائی میں شامی حکام کی تحویل سے رہا ہونے کے بعد جلا وطنی اختیار کر لی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق خلیج تعاون کونسل نے کہا ہے کہ اس کے 6 ممبر ممالک نے شامی اپوزیشن کی نئی حکومت ’’شامی حزب اختلاف اور انقلاب کا قومی اتحاد‘‘ کو تسلیم کرلیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔