سی این جی کی بندش ڈبل سواری پر پابندی ٹرانسپورٹ غائب، شہری دہرے عذاب میں مبتلا

اسٹاف رپورٹر  بدھ 14 نومبر 2012
سی این جی بند ہونے کے باعث دستیاب منی بسوں وکوچز پر کنڈیکٹرز حضرات نے مسافروں کو گاڑیوں میں ٹھونس کر بٹھایا یا پھر انھیں زبردستی چھتوں پر سوار کرادیا۔ فوٹو: ایکسپریس

سی این جی بند ہونے کے باعث دستیاب منی بسوں وکوچز پر کنڈیکٹرز حضرات نے مسافروں کو گاڑیوں میں ٹھونس کر بٹھایا یا پھر انھیں زبردستی چھتوں پر سوار کرادیا۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: شہر میں منگل کو سی این جی کی بندش کے باعث ٹرانسپورٹ کی شدید کمی رہی اور شہریوں کو منزل مقصود پر پہنچنے کیلیے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، متعلقہ محکمے اور افسران اپنی من مانیوں میں مصروف ہیں، صوبائی حکومت نے سیکیورٹی وجوہ کا بہانہ بناتے ہوئے ڈبل سواری پر پابندی لگادی ہے جبکہ شہر میں قتل وغارت گری کا بازار بدستور گرم ہے، ٹرانسپورٹ کی کمی، سی این جی کی بلاشیڈول بندش اور ڈبل سواری پر پابندی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور نظام زندگی مفلوج ہوگیا ہے، تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے دوروزہ بلاشیڈول سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی معطل کیے جانے کے باعث کراچی سمیت پورے سندھ میں منگل کو سی این جی اسٹیشن بند رہے، قدرتی گیس کی فراہمی معطل ہونے کے باعث کراچی میں بیشتر پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی جبکہ رکشا وٹیکسی مالکان نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور منہ مانگا کرایہ وصول کیا۔

نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق علی الصباح بس اسٹاپوں پر دفاتر وکاروباری مراکز جانے والے مرد وخواتین اور اسکول وکالجزکے طلبا کا رش دیکھنے میں آیا، دن کے دیگر اوقات میں بھی مسافروں کی بڑی تعداد گھنٹوں پبلک ٹرانسپورٹ کا انتظار کرتی نظر آئی، دستیاب منی بسوں وکوچز پر کنڈیکٹرز حضرات نے مسافروں کو گاڑیوں میں ٹھونس کر بٹھایا یا پھر انھیں زبردستی چھتوں پر سوار کرادیا، غریب شہری جو رکشا یا ٹیکسی کے کرایوں کی استعداد نہیں رکھتے تھے انھوں نے منزل مقصود پر پہنچنے کیلیے میلوں پیدل چل کر سفر کیا، جن علاقوں میں چنگ چی رکشے چلتے ہیں وہاں مسافروں نے ان پر خطر رکشائوں میں بھی لٹک کر سفر کیا، شہریوں کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث کراچی میں سی این جی کی لوڈشیڈنگ کا کوئی نظام نہیں بن سکا ہے۔

متعلقہ محکمہ بلاشیڈول قدرتی گیس کی فراہمی روک دیتا ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ڈبل سواری پر بندش کے فیصلے نے غریب عوام کا کچومر نکال دیا ہے، جو افراد اپنے عزیز اقارب دوست احباب کے ساتھ موٹرسائیکل پر بیٹھ کر گھر سے کاروباری مزاکز ودفاتر تک سفر کرلیا کرتے تھے وہ اب اس آسان سفری سہولت سے محروم ہوگئے ہیں، شہریوں نے ڈبل سواری پر پابندی کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں دہشت گردی اور جرائم کی وارداتیں صرف موٹرسائیکل کے ذریعے نہیں ہوتیں بلکہ اس کیلیے کاریں اور ٹرک بھی استعمال ہوتے ہیں، قانون نافذ کرنے والوں کی چشم پوشی کے باعث اب دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد بلاخوف پیدل چل کر اپنا ٹارگٹ پورا کرلیتے ہیں اور قریبی آبادیوں میں باآسانی فرار ہوجاتے ہیں، شہریوں نے گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کیلیے سی این جی کی فراہمی کا خصوصی بندوبست کیا جائے اور ڈبل سواری کی پابندی کو فوری طور پر ختم کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔