حکومت کا سندھ مدرسہ یونیورسٹی میں قائم 62دکانیں خالی کرانے کا فیصلہ

صفدر رضوی  بدھ 14 نومبر 2012
اجلاس طلب، دکانداروں کیلیے قابل قبول منصوبہ زیر غور آئیگا،ملکیتی کاغذات پر لینڈ گورنمنٹ فارسندھ مدرسہ تحریر ہے،کرایہ مدرسہ کو نہیں ملتا

اجلاس طلب، دکانداروں کیلیے قابل قبول منصوبہ زیر غور آئیگا،ملکیتی کاغذات پر لینڈ گورنمنٹ فارسندھ مدرسہ تحریر ہے،کرایہ مدرسہ کو نہیں ملتا

کراچی: حکومت سندھ نے شارع لیاقت میںواقع سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی حدود میں قائم 62 دکانیں خالی کرانے کافیصلہ کیاہے۔

دکانیں خالی کرانے کے بعد مذکورہ اراضی سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے حوالے کردی جائیگی یہ فیصلہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی سفارش پرکیا گیاہے دکانیں خالی کروانے کے طریقہ کارطے کرنے کیلیے حکومت سندھ نے جمعرات کوصوبائی محکمہ تعلیم کے حکام اورسندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے حکام کااجلاس طلب کرلیا ہے ،اجلاس میں مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے احاطے میں قائم دکانوں کاکرایہ حکومت سندھ یا یونیورسٹی کے بجائے سندھ مدرسہ بورڈ کی جانب سے وصول کرنے کے معاملے پربھی غورکیا جائیگا۔

اجلاس میں صوبائی سیکریٹری تعلیم مختیارسومرو اور دیگر افسران شریک ہونگے اس سے قبل حکومت سندھ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی سفارش پر ایس ایم سائنس کالج کوموجودہ تاریخی عمارت سے پنجابی کلب کھارادرمنتقل کرنیکا نوٹیفیکیشن جاری کرچکی ہے ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطہ کرنے پرسندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرمحمدعلی شیخ نے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ اس اجلاس میں پگڑی پردی گئی 62 دکانیں خالی کرانے کے طریقہ کارکاجائزہ اوراس بات پرغورکیا جائیگا کہ دکانداروں کیلیے ایسا کونسا قابل قبول منصوبہ پیش کیا جائے جس سے ان کاکاروبارمتاثربھی نہ ہو اور 62 دکانوں پرمشتمل اراضی سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے حوالے کردی جائے۔

انھوں نے بتایاکہ سندھ مدرسۃ اسلام یونیورسٹی کی ساڑھے 8 ایکڑاراضی پر62دکانیں قائم ہیں 1972میں دیگرتعلیمی اداروں کے ساتھ ہی سندھ مدرسۃ الاسلام کوقومیائے جانے کے باوجود اس میں موجود دکانوں کا کرایہ سندھ مدرسہ بورڈ وصول کررہاہے جبکہ اس کی ملکیت کے کاغذات پر’’لینڈ گورنمنٹ فارسندھ مدرسہ ‘‘کے الفاظ تحریر ہے تاہم اس کے باوجود کرایہ سندھ حکومت کے پاس آتاہے اورنہ ہی سندھ مدرسہ کرایہ وصول کرتاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔