بہت ہوگیا، پولیس اور رینجرز بدامنی پر قابو پائیں ،قائم علی شاہ

اسٹاف رپورٹر  بدھ 14 نومبر 2012
کراچی میں ٹارگٹ کلرز کو پکڑا جائے، متاثرہ علاقوں میں گشت بڑھانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

کراچی میں ٹارگٹ کلرز کو پکڑا جائے، متاثرہ علاقوں میں گشت بڑھانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ اب صرف میٹنگز کا انعقاد کافی نہیں نتائج نظر آنے چاہئیں، پولیس اور رینجرز کو مکمل اختیارات دیے گئے ہیں۔

یہ بات انھوں نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن ، چیف سیکریٹری راجہ محمد عباس ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ وسیم احمد ، آئی جی سندھ پولیس فیاض لغاری ، ڈپٹی ڈی جی رینجرز سندھ ، کمشنر کراچی ہاشم زیدی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ملک کا اہم تجارتی و اقتصادی مرکز ہے یہاں پر گذشتہ حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے منافرت ، لسانی ، گروہی ، مذہبی اور سیاسی گروہ بندیوں کی جڑیں مضبوط ہوکر اب تناور درخت کا روپ دھارتی جا رہی ہیں جنہیں ہم سب کو مل کر اکھاڑ پھیکنا ہے، قائم علی شاہ نے کہا کہ وہ خیرپور سے براستہ نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے کراچی پہنچے ہیں انھوں نے پورے راستے میں سیکیورٹی انتظامات ،پٹرولنگ ، گاڑیوں کی چیکنگ کا جائزہ لیا لیکن انھیں موثر اقدامات نظر نہ آئے،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انھیں کئی مقامات پر نہ پولیس نظر آئی۔

انھوں نے کہا کہ امن و امان کو یقینی بنانے کیلیے ایک مزید کوتاہی ، کاہلی اور نا اہلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ، وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ایک آدھ دن کی کمی بیشی کے بعد پھر شہر میں قتل و غارت گری میں اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ ٹارگٹ کلرز ، دہشت گردوں اور مجرموں کو جلد گرفتار کرکے انھیں ضروری سزائیں دلوائی جائیں، راستوں پر پولیس ، رینجرز کے گشت کوبڑھایا جائے ، بد امنی والے علاقوں میں ہر تھوڑی دیر بعد چیکنگ کو یقینی بنایا جائے ، انھوں نے کہا کہ اب وہ دن کے ساتھ رات کو بھی نہیں سوئیں گے اور کسی بھی وقت باالخصوص راتوں کو بھی تھانوں کے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلیے بغیر اطلاع دورہ کریں گے ، اچانک چھاپے مارے جائیں گے اور کوتاہی برتنے والے ، غیر حاضر رہنے والے اور ذمے داری پوری نہ کرنے پولیس افسران و عملے کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔