- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
دعا کیجیے کہ ’میاں صاحب‘ کو لندن میں شفاء مل جائے
یہ 25 دسمبر 1949 کا حسین دن تھا جب میاں شریف کے گھر میاں نوازشریف کی صورت ایک پھول سے بچے کا جنم ہوا۔ اُس وقت تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ بچہ بڑا ہوکر دو بار پنجاب کا وزیراعلیٰ اور تین مرتبہ ملک کا وزیراعظم بنے گا۔ لیکن دنیا نے دیکھا کہ یہ سب ہوا، اور صرف یہی نہیں ہوا بلکہ اسی پھول جیسے نواز شریف کی پارٹی گزشتہ 30 برسوں سے پنجاب میں اقتدار میں ہے۔
سننے میں تو ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب کھیل تماشہ ہے، لیکن نہیں جناب اس کے لیے نواز شریف اور ان کے خاندان نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اقتدار کے دوران تمام تر مشکلات اور روڑے اٹکائے جانے کے باوجود میاں نواز شریف نے کبھی عوام کی خدمت سے گریز نہیں کیا، معاملہ یہاں نہیں رکا بلکہ پاکستان کو ترقی کی ایسی راہ پر گامزن کیا کہ جہاں سے واپسی اب ہرگز ممکن نہیں۔ ملک میں سڑکوں کا جال بچھ گیا، موٹر وے نے سفر کو آسان بنادیا، میٹرو بھی بنی اور اورنج لائن کا منصوبہ بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ ویسے تو ترقیاتی منصوبوں کی ایک طویل فہرست ہے لیکن موضوع اس وقت کچھ اور ہے اس لیے کسی اور دن ترقیاتی منصوبوں پر بات کریں گے۔
#NawazSharif off to #London. Couldn’t doctors in #Pakistan cure the PM’s “indigestion” ? #MyPmisCorrupt #PMLN
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) April 13, 2016
اصل موضوع اس وقت جناب وزیراعظم کی صحت کا ہے۔ میاں صاحب کو معدے کی تکلیف نے آ گھیرا ہے اور اس خطرناک بیماری کے علاج کے لیے وہ اور اُن کا پورا خاندان لندن روانہ ہوچکا ہے۔ معدے کی تکلیف کا تھوڑا سا اپنے قارئین کو بتادوں کہ یہ بہت خطرناک بیماری ہے اور اس کا علاج ابھی پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔ علاج سے ہٹ کر بات کی جائے تو ہمارے گھروں میں کسی کو معدے کی تکلیف ہو تو اسے اجوائین نمک میں ملا کر پھکی بنانے کے بعد ٹھنڈی سیون اپ کے ساتھ پلا دیا جاتا ہے۔ ایسا کرنے کی صورت میں فوری طور پر معدے کی تکلیف ٹھیک ہوجاتی ہے۔ لیکن یہ ٹوٹکا تو عام پاکستانیوں کے لیے ہے مگر وزیراعظم کو سیکورٹی خدشات کے سبب یہ ٹوٹکا پیش نہیں کیا جاسکتا، اس لیے ان کو بحالت مجبوری لندن جانا پڑا۔
#London is the most imp place for our politicians. Everything is planned their. Kuch tu garbbar hy. #NawazSharif
— Hassan Basharat (@HassanBasharat4) April 11, 2016
اب آپ یہ سوال ضرور اٹھا سکتے ہیں کہ آخر میاں نوازشریف اور ان کی پارٹی نے طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے کے باوجود کوئی ایسا قابل ِ فخر اسپتال کیوں نہیں بنایا جو ’معدے‘ جیسی خطرناک بیماری کا علاج کر سکے؟ ویسے تو اس کا جواب ہم سرسری طور پر اوپر دے چکے ہیں کہ دورِ اقتدار میں مسلسل روڑے اٹکائے جانے کی وجہ سے میاں صاحب کو کام کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ اگرچہ دیگر ترقیاتی کاموں میں تو ان پر بہت آسانیاں رہی لیکن ریاست کے تمام ہی ادارے یہ طے کرچکے تھے کہ کچھ ہوجائے نواز شریف کو اچھا اسپتال نہیں بنانے دیں گے، بس آج نواز شریف کو لندن جانے کی جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اُس کی وجہ وہی ادارے ہیں۔
ورنہ کیا بھلا ہم نواز شریف کے خلوص پر شک کرسکتے ہیں کہ انہوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہو؟ ہم نے تو قریبی رفقاء کو یہ بھی کہتے سنا کہ میاں صاحب اکثر اکیلے میں روتے ہیں کہ وہ چاہتے ہوئے بھی غریب عوام کے لیے اچھے اسپتال نہیں بنا سکے، اور کئی بار تو مایوسی اور غصے میں اقتدار کو لات مارنے کا بھی فیصلہ کیا لیکن پھر لوگوں نے سمجھایا کہ ایسا مت کیجیے کہ لوگ یہ غم برداشت نہیں کرسکیں گے۔ عوام کو آپ سے محبت ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ آپ تاحیات اس ملک کے وزیر اعظم رہیں، بس یہ الفاظ سننے کے بعد میاں صاحب کو کچھ حوصلہ ملتا ہے اور پھر اقتدار پر قائم و دائم رہتے ہیں۔ ورنہ جو شخص اتنی لمبی موٹر وے بنا سکتا ہے، اونچے پل بنا سکتا ہے اسکے لیے معدے کے علاج کے لیے اسپتال بنانا کونسا مشکل کام تھا؟
Properties: Abroad
Bank Balance:Abroad
Med Treatment:Abroad
Political Consultation:Abroad
Governance: Pak#Pub_Sharif #london #NawazSharif— Danish R (@danishr_) April 13, 2016
مختصر یہ کہ لندن یاترا کے حوالے سے اگر کسی کے ذہن میں بھی کوئی غلط فہمی ہے تو وہ فوری طور پر دور کرلے کیونکہ ہمیں تو نواز شریف سے مطلب ہے، وہ ہیں تو ہم ہیں۔ اگر لندن میں اُن کے معدے کا اچھا علاج ہوجائے تو کیا برائی ہے؟ اگر وہاں اس خطرناک بیماری کا کامیاب علاج ہوجائے تو میں میاں صاحب سے التجا کروں گا کہ مستقبل میں بھی آپ اسی طرح اپنے علاج کے لیے وہیں جایا کریں کیونکہ آپ کی صحت سے بڑھ کر اس قوم کے لیے کچھ بھی اہم نہیں۔
باقی جہاں تک عوام کے علاج کا تعلق ہے تو ہم ٹھہرے غریب لوگ، اگر علاج ہوگیا تو ٹھیک، نہیں ہوا تو کیا ہوا کہ دو چار غریبوں کی دنیا سے رخصتی بھلا کیا حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن ایک بات کا آپ کو ضرور یقین دلانا چاہوں گا کہ ہمارے جانے سے ملک سے غربت میں کمی تو ممکن ہے، لیکن آپ کی مقبولیت میں بالکل بھی فرق نہیں آئے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔