دنیائے فلم مشہور فلمیں جنہیں شاہ رخ نے رد کیا
50 سالہ بھارتی اداکار،شاہ رخ خان 1991ء سے بالی وڈ پر راج کر رہے ہیں۔
50 سالہ بھارتی اداکار،شاہ رخ خان 1991ء سے بالی وڈ پر راج کر رہے ہیں۔ فوٹو: فائل
پچاس سالہ بھارتی اداکار،شاہ رخ خان 1991ء سے بالی وڈ پر راج کر رہے ہیں۔ اس دوران انھوں نے کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا مثلاًدل والے دلہنیا لے جائیں گے'دل تو پاگل ہے،کچھ کچھ ہوتا ہے،کبھی خوشی کبھی غم ،دیوداس،چک دے انڈیا وغیرہ۔وہ اب تک چودہ فلم فئیر ایوارڈ جیت چکے۔شاہ رخ کے متعلق ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ انھوں نے کئی ایسی فلموں میں کام کرنے سے انکار کر دیا جو بعد میں نہ صرف بہت مقبول ہوئیں بلکہ انھوں نے کام کرنے والے فلمی ستاروں کو بھی شہرت عطا کر دی۔شاید اب انھیں دیکھ کر شاہ رخ پچھتاتے ہوں گے کہ کاش میں انھیں سائن کر لیتا!کچھ ایسی ہی فلموں کا تذکرہ پیش خدمت ہے:
٭...کہو نہ پیار ہے(2000ء)ہدایت کار راکیش روشن نے اس فلم میں ہیرو کا کردار ادا کرنے کی پیشکش شاہ رخ خان کو کی تھی مگر اداکار نے اسکرپٹ پسند نہ آنے پرانکار کردیا ۔بعد ازاں راکیش نے اس فلم کے لیے اپنے بیٹے، ہریتھک روشن کا انتخاب کیا۔یہ فلم پھر نہ صرف ہریتھک کی کامیاب ڈیبیو فلم بن گئی بلکہ وہ واحد اداکار بھی تھے جن کو سال دو ہزار میں ایک ہی فلم کے لیے دو فلم فئیر ایوارڈز سے نوازا گیا۔
٭...لگان(2001ء)کرکٹ کے موضوع پہ بننے والی یہ فلم ٹرینڈ سیٹر ثابت ہوئی۔ یقیناً ہیرو عامر خان کو اس فلم میں اداکاری کا موقع ملنے پر شاہ رخ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔دراصل فلم کے ہدایت کار آسوتوش گواریکر نے ''بھون'' کا کردار شاہ رخ خان کو دینا چاہا تھا لیکن انھوں نے انکار کر دیا۔ساتھ ساتھ شاہرخ نے انھیں مشورہ دیا کہ یہ کردار عامر کودیا جائے. عامر خان نے نہ صرف اس فلم میں اداکاری کی بلکہ اسے پروڈیوس بھی کیا۔
٭...منا بھائی ایم بی بی ایس(2003ء)یہ سنجے دت کے فلمی کیرئیر کی کامیاب ترین فلم سمجھی جاتی ہے۔ شاہ رخ خان کو اس فلم کے ہیرو کی بھی پیشکش کی گئی تھی۔بلکہ روایت ہے کہ اس فلم میں شاہ رخ خان کو منا بھائی جبکہ اداکار سنجے دت کو ظہیر کے کردار کے لیے منتخب کر لیا گیا تھا۔ تاہم پھر فلم سے متعلق شاہ رخ کچھ تحفظات کا اظہار کرنے لگے۔چناںچہ منا بھائی کا کردار سنجے دت کو دے دیا گیا۔انھوں نے فوری طور پر اسے انجام دینے کی رضامندی ظاہر کردی۔
٭...رنگ دے بسنتی(2006ء)یہ دلچسپ حقیقت ہے کہ شاہ رخ خان نے بعض ایسی فلموں میں کام سے انکار کیا جو بعد میں عامر خان کے حصے میں آئیں ۔انہی میں رنگ دے بسنتی بھی شامل ہے۔ ہدایت کار، راکیش اوم پرکاش مہرا فلم کا بنیادی کردار شاہ رخ کو دینا چاہتے تھے ۔جب انھوں نے انکار کیا تو فلم عامر نے سنبھال لے۔فلم کو بہت مقبولیت ملی اور اسے کئی بڑے ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا جس میں گولڈن گلوب اور آسکر ایوارڈ بھی شامل ہیں۔
٭...جودھا اکبر(2008 ء)ہدایت کار آسوتوش گواریکر نے اس فلم میں شہنشاہ اکبر کا کردار نبھانے کی پیشکش پہلے شاہ رخ خان کو دی تھی۔ شاہ رخ نے فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ وہ اپنے بچوں کے ہمراہ چھٹیاں منا رہے تھے۔تب یہ کردار ہریتھک روشن کو دیا گیا ۔ان کیساتھ ایشوریا رائے نے اہم کردار ادا کیا۔ ہریتھک کو فلم میں بہترین اداکاری کرنے پر فلم فئیر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
٭...تھری ایڈیٹس(2009ء)اس ریکارڈ توڑ فلم کے پروڈیوسر ونود چوپڑا ''رانچو داس'' کا بنیادی کردار شاہ رخ خان سے کروانا چاہتے تھے۔مگر وہ اپنی فلموں میں بہت مصروف تھے لہذا معذرت کر لی۔یہ کردار پھر عامر خان کو دیا گیا جنھوں نے اسے نہایت خوبصورتی سے ادا کیا۔
٭...ایک تھا ٹائیگر(2012ء) اس فلم کے ڈائرکٹر،کبیر خان ہیرو کا کردار شاہ رخ سے کرانا چاہتے تھے۔مگر وہ یش چوپڑا کی فلم 'جب تک ہے جاں' کی شوٹنگ میں دن رات مصروف تھے۔ شاہ رخ خان کو فلم کا اسکرپٹ پسند آیا مگر مصروفیت کی وجہ سے انھیں انکار کرنا پڑا۔چناں چہ یہ کردار سلمان خان کو دے دیا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 'ایک تھا ٹائگر' اور 'جب تک ہے جاں' میں اداکارہ کترینہ کیف نے اہم کردار ادا کیااور یہ دونوں فلمیں کامیاب ثابت ہوئیں۔
٭...کہو نہ پیار ہے(2000ء)ہدایت کار راکیش روشن نے اس فلم میں ہیرو کا کردار ادا کرنے کی پیشکش شاہ رخ خان کو کی تھی مگر اداکار نے اسکرپٹ پسند نہ آنے پرانکار کردیا ۔بعد ازاں راکیش نے اس فلم کے لیے اپنے بیٹے، ہریتھک روشن کا انتخاب کیا۔یہ فلم پھر نہ صرف ہریتھک کی کامیاب ڈیبیو فلم بن گئی بلکہ وہ واحد اداکار بھی تھے جن کو سال دو ہزار میں ایک ہی فلم کے لیے دو فلم فئیر ایوارڈز سے نوازا گیا۔
٭...لگان(2001ء)کرکٹ کے موضوع پہ بننے والی یہ فلم ٹرینڈ سیٹر ثابت ہوئی۔ یقیناً ہیرو عامر خان کو اس فلم میں اداکاری کا موقع ملنے پر شاہ رخ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔دراصل فلم کے ہدایت کار آسوتوش گواریکر نے ''بھون'' کا کردار شاہ رخ خان کو دینا چاہا تھا لیکن انھوں نے انکار کر دیا۔ساتھ ساتھ شاہرخ نے انھیں مشورہ دیا کہ یہ کردار عامر کودیا جائے. عامر خان نے نہ صرف اس فلم میں اداکاری کی بلکہ اسے پروڈیوس بھی کیا۔
٭...منا بھائی ایم بی بی ایس(2003ء)یہ سنجے دت کے فلمی کیرئیر کی کامیاب ترین فلم سمجھی جاتی ہے۔ شاہ رخ خان کو اس فلم کے ہیرو کی بھی پیشکش کی گئی تھی۔بلکہ روایت ہے کہ اس فلم میں شاہ رخ خان کو منا بھائی جبکہ اداکار سنجے دت کو ظہیر کے کردار کے لیے منتخب کر لیا گیا تھا۔ تاہم پھر فلم سے متعلق شاہ رخ کچھ تحفظات کا اظہار کرنے لگے۔چناںچہ منا بھائی کا کردار سنجے دت کو دے دیا گیا۔انھوں نے فوری طور پر اسے انجام دینے کی رضامندی ظاہر کردی۔
٭...رنگ دے بسنتی(2006ء)یہ دلچسپ حقیقت ہے کہ شاہ رخ خان نے بعض ایسی فلموں میں کام سے انکار کیا جو بعد میں عامر خان کے حصے میں آئیں ۔انہی میں رنگ دے بسنتی بھی شامل ہے۔ ہدایت کار، راکیش اوم پرکاش مہرا فلم کا بنیادی کردار شاہ رخ کو دینا چاہتے تھے ۔جب انھوں نے انکار کیا تو فلم عامر نے سنبھال لے۔فلم کو بہت مقبولیت ملی اور اسے کئی بڑے ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا جس میں گولڈن گلوب اور آسکر ایوارڈ بھی شامل ہیں۔
٭...جودھا اکبر(2008 ء)ہدایت کار آسوتوش گواریکر نے اس فلم میں شہنشاہ اکبر کا کردار نبھانے کی پیشکش پہلے شاہ رخ خان کو دی تھی۔ شاہ رخ نے فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ وہ اپنے بچوں کے ہمراہ چھٹیاں منا رہے تھے۔تب یہ کردار ہریتھک روشن کو دیا گیا ۔ان کیساتھ ایشوریا رائے نے اہم کردار ادا کیا۔ ہریتھک کو فلم میں بہترین اداکاری کرنے پر فلم فئیر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
٭...تھری ایڈیٹس(2009ء)اس ریکارڈ توڑ فلم کے پروڈیوسر ونود چوپڑا ''رانچو داس'' کا بنیادی کردار شاہ رخ خان سے کروانا چاہتے تھے۔مگر وہ اپنی فلموں میں بہت مصروف تھے لہذا معذرت کر لی۔یہ کردار پھر عامر خان کو دیا گیا جنھوں نے اسے نہایت خوبصورتی سے ادا کیا۔
٭...ایک تھا ٹائیگر(2012ء) اس فلم کے ڈائرکٹر،کبیر خان ہیرو کا کردار شاہ رخ سے کرانا چاہتے تھے۔مگر وہ یش چوپڑا کی فلم 'جب تک ہے جاں' کی شوٹنگ میں دن رات مصروف تھے۔ شاہ رخ خان کو فلم کا اسکرپٹ پسند آیا مگر مصروفیت کی وجہ سے انھیں انکار کرنا پڑا۔چناں چہ یہ کردار سلمان خان کو دے دیا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 'ایک تھا ٹائگر' اور 'جب تک ہے جاں' میں اداکارہ کترینہ کیف نے اہم کردار ادا کیااور یہ دونوں فلمیں کامیاب ثابت ہوئیں۔