- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
متحدہ پرپابندی کا مطالبہ مصطفی کمال کا مقابلے سے فراریا واک اوورحاصل کرنے کی کوشش
کراچی: ایم کیو ایم کے باغی قافلے کی جانب سے اپنی سابقہ جماعت کو کالعدم قرار دینے کے مطالبے کے بعد پاکستان کے سیاسی حلقوں میں اس معاملے پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کمال گروپ کا کسی بھی جماعت پر پابندی کا مطالبہ اس بات کی دلیل بھی ہو سکتا ہے کہ یہ باغی قافلہ مقابلے سے فرار اختیار کر رہا ہے یا واک اوور کی خواہش رکھتا ہے۔
چند روز قبل وجود میں آنے والی مصطفیٰ کمال اینڈ کمپنی کی نئی جماعت پاک سرزمین پارٹی کو تاحال کوئی عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں ہے، نہ ہی یہ جماعت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہوئی ہے۔ اس کے باوجود مصطفیٰ کمال کا ایم کیو ایم کیلیے یہ کہنا ہے کہ اس جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے، بہت مضحکہ خیز عمل ہے۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کمال کو اس طرح کی غیر سنجیدہ گفتگو سے فی الحال گریزکرنا چاہیے اور پاک سرزمین پارٹی کو متحدہ کی مخالفت اور ان کے رہنماؤںکو تنقیدکا نشانے بنانے کا عمل اب ترک کرکے عملی طور پر سیاسی میدان میں آکر خودکو منوانا ہوگا، مصطفیٰ کمال کراچی کے کامیاب ترین میئر رہ چکے ہیں، وہ متحدہ کے نو منتخب میئر اور ڈپٹی میئر کو شہر قائدکی خدمت کے بارے میں مشورہ دیں اور اپنے تجربات سے مستفیدکریں، نہ کہ وہ اپنی مکمل توجہ مخالفت کی سیاست پر مرکوز رکھیں، سیاسی حلقوںکا کہنا ہے کہ پاک سرزمین پارٹی میں شامل تمام رہنما ایم کیو ایم کا اہم ترین حصہ رہے ہیں، متحدہ پر عائد ہونے والے جن الزامات کو مصطفیٰ کمال ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اگر ان میں صداقت ہے تو ان رہنماؤں کو عدالت سے رجوع کرنا چاہیے، اس طرح کی بیان بازی سے کراچی کے حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں، سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کمال نے اپنی متعدد پریس کانفرنس میں اس بات کا ذکر کیا کہ ان کی سابقہ جماعت ایم کیو ایم کے قائد کے ’’را‘‘ سے تعلقات ہیں تو وہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کیوں نہیں کرتے کہ اس معاملے پر کمیشن بنایا جائے یا مصطفی کمال گروپ کے رہنما وفاقی حکومت کے سامنے پیش ہوکر یہ ثبوت کیوں پیش نہیںکر رہے یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔