برطانیہ میں بھولنے کی بیماری ’ڈیمنشیا‘ پر تحقیق کیلئے ایک لاکھ افراد کے دماغ کی اسکیننگ شروع

اس کاوش کو کسی دماغی بیماری کے علاج کےلئے دنیا کا سب سے بڑا تحقیقی منصوبہ قرار دیا جارہا ہے۔


ویب ڈیسک April 18, 2016
ااسکین کرانے والے مریضوں کو اگلے 25 برس تک مطالعے میں شامل کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

برطانوی سائنسدانوں نے 'ڈیمنشنیا' کے مریض پر تحقیق کےلئے دنیا کے سب سے بڑے ڈیٹا بیس پر کام شروع کردیا ہے جس کے تحت بھول اور نسیان کے اس بڑھتے ہوئے مرض کے علاج میں مدد ملے گی۔

یوکے بایوبینک کے سربراہ ڈاکٹر پال میتھیوز کے مطابق دماغی اسکین برطانیہ میں بہت مہنگے ہیں جو تحقیق میں ایک رکاوٹ تھے۔ اتنے بڑے ڈیٹا بیس سے بایومیڈیکل تحقیق کو فروغ ملے گا۔ ایک جانب تو اسکین سے تمباکو نوشی سے پھیپھڑے اور دیگر دماغی امراض کے تعلق کو سمجھنے میں مدد ہوگی تو دوسری جانب الزائیمر اور دیگر امراض کی قبل از وقت شناخت بھی ممکن ہوسکے گی اور علاج کےنئے طریقے بھی معلوم ہوسکیں گے۔

اس بہت بڑے تحقیقی منصوبے کے لئے ویلکم ٹرسٹ، برطانوی میڈیکل ریسرچ کونسل، برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن اور دیگر اداروں نے تعاون کیا ہے جس سے کینسر، فالج اور امراضِ قلب کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس مطالعے کے لئے 5 لاکھ لوگوں کا تعاون شامل ہے جن میں 40 سے 69 سال کے لوگ شامل ہیں۔ ان کے دل، جسم کی ہڈیوں ، رگوں، دماغ اور جسمانی چکنائی کے اسکین اور معلومات بھی لی جائیں گی۔ اس پر 2006 سے کام جاری ہے اور یہ مطالعہ اگلے 25 سال تک چلے گا۔ شرکا سے یہ بھی کہا جائے گا وہ اپنی صحت کے بارے میں بھی معلومات فراہم کریں گے۔ اس کے بعد ان افراد کو ہونے والے امراض کا جائزہ لیا جائے گا اور ان کی معلومات کا ان کے کے اسکین اور معلومات سے تعلق معلوم کیا جاسکے گا

مقبول خبریں