مچھلی کا زیادہ استعمال ڈپریشن سے نجات کا ذریعہ

نیٹ نیوز  جمعرات 15 نومبر 2012
مچھلی کا غذا کے طور پر استعمال ذیابطیس اور دل کے مریضوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ فوٹو:فائل

مچھلی کا غذا کے طور پر استعمال ذیابطیس اور دل کے مریضوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ فوٹو:فائل

لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کا زیادہ استعمال کرنے والوں کو ڈپریشن نہیں ہوتا ،انھیںہاضمے کے مسائل بھی کم ہوتے ہیں اور یوں ان کی صحت ٹھیک رہتی ہے ۔

ذہنی دبائو سے چھٹکارہ پانے والے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بھی دور رہتے ہیں ۔ تحقیق کے مطابق مچھلی کھانے والے افراد کو ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس وہ افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیاء کھانے کو ترجیح دیتے ہیں ان میں یہ امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔برٹش سائیکاٹری جرنل میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق اوسط عمر کے پینتیس سو سرکاری ملازمین پر پانچ سال تک کی گئی ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے مطابق برطانیہ میں خوراک اور ذہنی دباؤ کے حوالے سے پہلی بار ایسی تحقیق کی گئی ہے۔

ماہرین نے تحقیق میں شامل پینتیس سو افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو ایسی خوراک مہیا کی گئی جومچھلی ، سبزیوں، پھلوں پر مشتمل تھی جب کہ دوسرے گروپ کو مٹھائیاں، تلا ہوا کھانا اور تیار گوشت جیسی خوراک دی گئی۔اس کے بعد دونوں گروپوں میں شامل افراد کا طبی ریکارڈ، عمر، تعلیم، جسمانی سرگرمیاں اور تمباکو نوشی کی عادات کے مطابق مشاہدہ کیا گیا۔مستقبل میں دونوں گروپس میں شامل افراد میں ذہنی دباؤ کے حوالے سے نتائج بہت مختلف تھے۔

ماہرین نے تحقیق میں شامل پینتس سو افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو ایسی خوراک مہیا کی گئی جو سبزیوں، فروٹ پر مشتمل تھی جب کہ دوسرے گروپ کو مٹھائیاں، تلا ہوا کھانا اور تیار گوشت جیسی خوراک دی گئی۔ایسے افراد جن کو سبزیاں وغیر دی گئی تھیں ان میں دوسرے افراد کے مقابلے میں ڈپریشن کے پچیس فیصد کم امکانات تھے جب کہ ایسے افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیاء کھاتے تھے ان کو ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے پچھہتر فیصد زیادہ خطرہ تھا۔مینٹل ہیلتھ فاونڈیشن کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر اینڈرویو میکلکوچ کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری خوراک کا ذہنی صحت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔