- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- جوحلف نامہ مجھ پر لاگو وہ تمام ججوں،جرنیلوں پر بھی لاگو ہو گا : واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
مچھلی کا زیادہ استعمال ڈپریشن سے نجات کا ذریعہ
لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کا زیادہ استعمال کرنے والوں کو ڈپریشن نہیں ہوتا ،انھیںہاضمے کے مسائل بھی کم ہوتے ہیں اور یوں ان کی صحت ٹھیک رہتی ہے ۔
ذہنی دبائو سے چھٹکارہ پانے والے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بھی دور رہتے ہیں ۔ تحقیق کے مطابق مچھلی کھانے والے افراد کو ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس وہ افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیاء کھانے کو ترجیح دیتے ہیں ان میں یہ امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔برٹش سائیکاٹری جرنل میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق اوسط عمر کے پینتیس سو سرکاری ملازمین پر پانچ سال تک کی گئی ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے مطابق برطانیہ میں خوراک اور ذہنی دباؤ کے حوالے سے پہلی بار ایسی تحقیق کی گئی ہے۔
ماہرین نے تحقیق میں شامل پینتیس سو افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو ایسی خوراک مہیا کی گئی جومچھلی ، سبزیوں، پھلوں پر مشتمل تھی جب کہ دوسرے گروپ کو مٹھائیاں، تلا ہوا کھانا اور تیار گوشت جیسی خوراک دی گئی۔اس کے بعد دونوں گروپوں میں شامل افراد کا طبی ریکارڈ، عمر، تعلیم، جسمانی سرگرمیاں اور تمباکو نوشی کی عادات کے مطابق مشاہدہ کیا گیا۔مستقبل میں دونوں گروپس میں شامل افراد میں ذہنی دباؤ کے حوالے سے نتائج بہت مختلف تھے۔
ماہرین نے تحقیق میں شامل پینتس سو افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو ایسی خوراک مہیا کی گئی جو سبزیوں، فروٹ پر مشتمل تھی جب کہ دوسرے گروپ کو مٹھائیاں، تلا ہوا کھانا اور تیار گوشت جیسی خوراک دی گئی۔ایسے افراد جن کو سبزیاں وغیر دی گئی تھیں ان میں دوسرے افراد کے مقابلے میں ڈپریشن کے پچیس فیصد کم امکانات تھے جب کہ ایسے افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیاء کھاتے تھے ان کو ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے پچھہتر فیصد زیادہ خطرہ تھا۔مینٹل ہیلتھ فاونڈیشن کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر اینڈرویو میکلکوچ کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری خوراک کا ذہنی صحت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔