فرنچائزز اور دکانوں پر سموں کی فروخت بند، موبائل نمبر پور ٹیبلٹی سہولت ختم

نمائندہ ایکسپریس / مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 15 نومبر 2012
پی ٹی اے نے فیصلہ سیکیورٹی تحفظات کے باعث کیا،ایک نام پر5 سے زائد سموں پر بھی پابندی،نیٹ ورک تبدیلی کا اطلاق صرف نئی سموں پر ہوگا  فوٹو: فائل

پی ٹی اے نے فیصلہ سیکیورٹی تحفظات کے باعث کیا،ایک نام پر5 سے زائد سموں پر بھی پابندی،نیٹ ورک تبدیلی کا اطلاق صرف نئی سموں پر ہوگا فوٹو: فائل

اسلام آ باد: وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے دُکانوں اور فرنچائزز پر موبائل سموں کی فروخت پر پابندی عائداورموبائل نمبر پورٹیبلیٹی کی سہولت ختم کردی ہے۔

جس کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے تمام موبائل فون کمپنیوں کوہدایات جاری کر دی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے فاروق اعوان نے تصدیق کی ہے کہ وزارت داخلہ نے دُکانوں اور فرنچائزز پر موبائل سموں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کے احکام جاری کیے ہیں اور پی ٹی اے ان احکام پرصرف عملدرآمد کرائے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد یکم دسمبر سے ہو گاجس سے سالانہ ٹیکس میں 5 ارب کی کمی کے علاوہ ٹیلی کام آپریٹرزکومجموعی طور پر دو ارب روپے کے نقصان کااندیشہ ہے۔ اس کے علاوہ یکم جنوری2013ء سے کوئی فرد اپنے نام پر5 سے زائدسمز بھی نہیںرکھ سکے گا ۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق موبائل فون نمبر پورٹیبلیٹی کی سہولت ختم کرنیکا فیصلہ سیکیورٹی تحفظات کے باعث وزارت داخلہ میں چند روز قبل ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں کیاگیاتھا،اس سہولت کے تحت موبائل فون استعمال کرنیوالے صارفین اپنا نمبر تبدیل کئے بغیر اپنی سروس لائن یا سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو تبدیل کرسکتے تھے،تاہم اب یہ سروس ختم کر دی گئی ہے ۔

پاکستان میں موبائل نمبر پورٹیبلیٹی کا آغاز 26سمتبر2007ء میں کیا گیا تھا ۔ پی ٹی اے کے نوٹیفکیشن کے مطابق موبائل نمبر پورٹیبلیٹی ختم کر دی گئی ہے ، تاہم پی ٹی اے نے وضاحت کی ہے کہ نئی پالیسی کا اطلاق نئے نمبرز پر ہو گا ، پرانے نمبر اسی طرح چلتے رہیں گے ۔ عوام کو پورٹیبلٹی کی سہولت مہیا کرنے اور مختلف نیٹ ورکس کے درمیان رابطہ قائم رکھنے کیلئے ایک کمپنی ’’ موبائل نیٹ ورک پورٹیبلٹی بورڈ ‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کیلئے تمام موبائل نیٹ ورک کمپنیوں نے آٹھ ،آٹھ ملین ڈالر فراہم کیے تھے اور اس میں سو سے زائد ملازمین کام کرتے تھے ۔موبائل پورٹیبلٹی کی سہولت واپس لینے کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی یہ بورڈ بھی ختم ہو گیاہے اوراس سے وابستہ افراد کا ذریعہ معاش بھی۔ بورڈ کے ملازمین کا کہنا ہے کہ انھیں کمپنی ختم کرنے کے بارے میں پہلے سے آگاہ بھی نہیں کیا گیا ۔

ادھر ذرائع کے مطابق حکومت نے تیس نومبر کے بعد دکانوں پر موبائل فون سمز کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے ۔ اب پری پیڈ سم کے حصول کا طریقہ کار بھی پوسٹ پیڈ سم کی طرح کا ہو گا ، نئی سم کیلیے موبائل فون کمپنی کے دفتر میں جانا پڑیگا ،درخواست فارم کیساتھ شناختی کارڈ اور یوٹیلٹی بل کی کاپی بھی ساتھ لگانا ہوگی۔ ماہرین کے مطابق نئے ضوابط کے تحت موبائل سم کے حصول میں ایک ہفتہ کا وقت لگے گا ۔ ذرائع کے مطابق ریٹیلرز پر موبائل فون سمز کی فروخت پر پابندی سے نہ صرف عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ ٹیلی کام انڈسٹری بھی متاثر ہو گی ۔ فرنچائزز کی بندش سے لاکھوں ملازمین بھی بیروزگار ہو جائیں گے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ملک بھر میں کام کرنے والے5 ٹیلی کام آپریٹرز کی ایک لاکھ دکانوں پر25 ملین سمز پڑی ہیں جن کی پیشگی ادائیگی کی جا چکی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔