قومی پلیئرز کودورہ سری لنکا سے قبل تک کے واجبات ادا

ایکسپریس اردو  ہفتہ 21 جولائی 2012
معاوضوں میں مزید اضافے کیلیے مصباح الحق و دیگر سینئرز کی کوششیں دھری رہ گئیں۔ فائل فوٹو

معاوضوں میں مزید اضافے کیلیے مصباح الحق و دیگر سینئرز کی کوششیں دھری رہ گئیں۔ فائل فوٹو

کراچی: پی سی بی نے قومی کرکٹرز کو رواں برس جنوری سے جون تک کے تمام واجبات ادا کر دیے، معاوضوں میں مزید اضافے کیلیے مصباح الحق و دیگر سینئرز کی کوششیں دھری رہ گئیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے5 ماہ کی تاخیر سے مئی کے اواخر میں پلیئرز کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا، ماہانہ تنخواہوں میں25 جبکہ میچ فیس میں 10فیصد اضافہ کیا گیا۔

اس وقت کھلاڑیوں کو پیشکش کی گئی کہ جس نے کنٹریکٹ پر فوری دستخط کیے اسے ساتھ ہی تمام واجبات کا چیک بھی ادا کر دیا جائے گا، مصباح الحق کے کہنے پر چند سینئرز نے معاہدوں پر دستخط میں پس و پیش سے کام لیا، کپتان نے انھیں یقین دلایا تھا کہ وہ بورڈ کے اعلیٰ حکام سے بات کر کے مزید اضافہ کرا دیں گے، بورڈ نے جب آنکھیں دکھائیں تو مصباح بیک فٹ پر چلے گئے،اس کے بعد دیگر پلیئرز کے پاس بھی اعتراض کی کوئی وجہ نہ بچی تاہم معاملہ بدستور الجھا رہا، پھر چیئرمین ذکا اشرف کی فیصلہ کن فون کال کے بعدکئی روز کی تاخیر سے سری لنکا میں سب نے کنٹریکٹ سائن کر دیے،

ذرائع نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ چند روز قبل تمام کھلاڑیوں کو گذشتہ6 ماہ کے تمام واجبات ادا کر دیے گئے، دورئہ سری لنکا سے قبل تک کی تمام میچ فیسز بھی پلیئرز کے اکائونٹس میں منتقل ہو چکیں، بورڈ نے کھلاڑیوں کو یقین دلایاکہ آئندہ ٹور فیس دینے میں تاخیر نہیں ہو گی اور مقررہ وقت کے اندر ہی ادائیگی کر دی جائے گی، سری لنکن سیریز کے واجبات بھی آئندہ چند روز میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ’’اے‘‘ کیٹیگری میں شامل پلیئرز ماہانہ 3 لاکھ ساڑھے13 ہزار روپے وصول کرتے ہیں، بی کو 2 لاکھ 18 ہزار اورسی کیٹیگری کو ایک لاکھ 25 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔

اسی طرح اے کیٹیگری کے حامل ٹیسٹ کے 3 لاکھ 85 ہزار، ون ڈے کے3 لاکھ 30 ہزار اور ٹی ٹوئنٹی کے2 لاکھ75 ہزار روپے لیتے ہیں، بی کیٹیگری والے تینوں طرز میں بالترتیب3 لاکھ 30 ہزار،2 لاکھ75 ہزار اور2 لاکھ 20 ہزار بینک بیلنس کی زینت بناتے ہیں۔ سی کیٹیگری کے حامل بالترتیب2 لاکھ 75 ہزار،2 لاکھ20 ہزار اور1 لاکھ65 ہزار روپے پاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔