ملک ریاض کا نیب کے روبرو جواب داخل

ایکسپریس اردو  ہفتہ 21 جولائی 2012
ملک ریاض کہنا ہے کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کو مزید ثبوت فراہم کرینگے(نیوز ایجنسی، فائل فوٹو)

ملک ریاض کہنا ہے کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کو مزید ثبوت فراہم کرینگے(نیوز ایجنسی، فائل فوٹو)

اسلام آباد: بحریہ ٹائؤن کے سربراہ ملک ریاض نے کہا ہے کہ ارسلان افتخار کیس کی تحقیقات رکوانے کےلیےانھیں ہراساں کیا جارہا ہے۔

جمعہ کو ملک ریاض نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں پیش ہوئے اور اپنا تحریری بیان جمع کرایا۔ اس موقع پر انھوں نے مزید ثبوت جمع کرانے کیلیے نیب سے مزید وقت طلب کیا، نیب نے ملک ریاض کو تحریری سوالنامہ بھی دیا اور اس کا جواب 24 جولائی تک جمع کرانے کا وقت دیا گیا ھے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف انتقامی کاروائیاں ختم ہونی چاہئیں۔ انھیں چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری پر مکمل اعتماد ہے۔
قبل ازیں ملک ریاض نے نیب سے ہائی کورٹ میں پیشی کے تناظر میں پیر تک مہلت طلب کی تھی تاہم نیب ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ہر حال میں حاضر ہونے کی ہدایت کی تھی۔ جمعہ کو جاری کردہ بیان میں نیب کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک ریاض پر واضح کردیا تھا کہ اگر وہ پیش نہیں ہوئے تو ان کیخلاف یکطرفہ کارروائی کی جائیگی۔
دوسرے جانب اٹارنی جنرل نے ارسلان افتخار کیس میں قانون کے مطابق کارروائی کرنیکے عدالتی حکم کے بعد نیب کو ایک خط کیا ہے جس میں انھیں کیس کی مکمل تحقیقات کرنیکی ہدایت دی گئی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے اور کیس کے ایک اہم فریق ارسلان افتخار نے اٹارنی جنرل کے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس طرح کی کارروائی کرنیکا کوئی حق نہیں۔
نیب نے اٹارنی جنرل کے خط کے تناظر میں ارسلان افتخار، سلمان احمد اور احمد خلیل کو بھی 23 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔ نیب کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جلد برطانیہ سے واپسی کے بعد متحدہ عرب امارات کا دورہ کرے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔