پاک بھارت تعلقات رکاوٹیں کیا کیا 

پاک بھارت تعلقات کی کوششوں کا موجودہ دورانیہ تاریخی نوعیت کا حامل ہےدنیا بدل رہی ہے بھارتی مائنڈ سیٹ بھی بدلنا چاہیے


Editorial April 28, 2016
چین نے بھی پاکستان اور بھارت سے مسعود اظہر کے معاملے پر سنجیدہ مذاکرات پر زور دیا ہے۔ فوٹو : فائل

سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے گزشتہ روز نئی دہلی میں بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر سے ملاقات کی اور بلوچستان و کراچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی سرگرمیاں تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو متاثر کرتی ہیں۔ سیکریٹری خارجہ ہارٹ آف ایشیا استنبول عمل کے اعلیٰ حکام کے اجلاس میں شرکت کے لیے نئی دہلی میں ہیں۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس شروع ہوگئی ہے جس میں پاکستان کی نمایندگی سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کررہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ جب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اعترافی ویڈیو اور دیگر بھارتی ایجنٹوں کی بلوچستان اور دیگر شہروں سے گرفتاری کی خبریں منظر عام پر آئی ہیں بھارتی مائنڈ سیٹ قدرے اپ سیٹ ہوگیا ہے اور وہ ایک بڑے سفارتی بحران سے نمٹنے کی کوشش میں ان زمینی حقائق اور بلوچستان کی شورش زدہ صورتحال سے لاتعلقی کے اب بہانے ڈھونڈ رہا ہے جب کہ اعزاز چوہدری نے کلبھوشن یادیو تک فوری قونصلر رسائی سے انکار کرتے ہوئے درست موقف اپنایا کہ ابھی تحقیقات جاری ہیں، ادھر کانگریس کے رہنما سندیپ ڈکشٹ نے ایک بیان میں کہا کہ پٹھان کوٹ تحقیقات کے لیے پاکستان سے جو ٹیم آئی تھی اس نے ہمارا مذاق اڑایا ہے اس لیے بھارتی حکام کا ایشیا کانفرنس میں پاکستانی وفد سے ملاقات کرنے سے بھارت کی عزت اور اس کے وقار میں کمی آئیگی۔

مزید برآں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی سیکریٹری خارجہ سے ملاقات میں ہم نے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی اور پٹھان کوٹ و ممبئی حملوں کے حوالے سے جلد اور بامعنی پیش رفت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہاں ضرورت بھارتی حکام کو یہ سمجھانے کی ہے کہ کلبھوشن ایشو کسی سائنسی فکشن کا حصہ نہیں بلکہ یہ حقیقی واقعات سے جڑا ہوا معاملہ ہے جو بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔ اسے پاکستانی علاقے سے حراست میںلیا گیا ہے اور اس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اعترافی بیان کے لیے اس پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا گیا۔

لازم ہے کہ اعترافی ویڈیو کے مندرجات پر بھارت کو پاکستان کے مطالبات کا جلد جواب دینا چاہیے اور بلوچستان سمیت دیگر پاکستانی شہروں میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی مکمل منصوبہ بندیوں کی تفصیل پر اپنا رد عمل مستقل استرداد کی شکل میں نہیں دینا چاہیے تاہم المیہ یہ ہے کہ پاکستان سے تعلقات کی بحالی کی بات کرتے ہوئے بھی بھارت اپنے ذمے عائد ہونے والی کسی بھی شرط یا وعدے کی پاسداری نہیں کر رہا، اس کی سفارتی کوششوں کا لب لباب یا نکتہ عروج حقائق سے گریز اور پاک بھارت تعلقات کی راہ میں حائل ہونے والی رکاوٹوںکو دور کرنا نہیں چنانچہ ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والا بیان ایک جامع اعلامیہ ہے جس میں سیکریٹری خارجہ نے بلوچستان سے گرفتار ہونے والے را کے افسرکلبھوشن یادیوکے معاملے پر بھارتی حکام کو ایک بار پھر فیس ٹو فیس پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا اور مذاکرات میں مسئلہ کشمیرسب سے اہم معاملے کی حیثیت سے زیر بحث آیا۔

سیکریٹری خارجہ نے ملاقات میں پاک بھارت جامع مذاکرات کی جلد بحالی اور مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو بامعنی، مسلسل اور جامع مذاکرات کا عمل آگے بڑھانا چاہیے۔ انھوں نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث ملزمان کی رہائی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعزاز چوہدری نے بھارتی ہم منصب کی توجہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس واقعے میں 42 پاکستانی شہید ہوئے، بار بار مطالبے کے باوجود تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہیں کی جا رہی، واقعے کے ذمے داروں کی رہائی کا ماحول تیار کرنا تشویش ناک ہے۔

پاک بھارت تعلقات کی کوششوں کا موجودہ دورانیہ تاریخی نوعیت کا حامل ہے، دنیا بدل رہی ہے بھارتی مائنڈ سیٹ بھی بدلنا چاہیے۔ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارتی خفیہ ادارے 'را' کا ہاتھ کوئی نئی بات نہیں، اگر کوئی ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ دوسرے ملک میں آگ لگائے گا اور اس کا اپنا گھر نہیں جلے گا تو یہ غلط فہمی ہوگی ، چین نے بھی پاکستان اور بھارت سے مسعود اظہر کے معاملے پر سنجیدہ مذاکرات پر زور دیا ہے۔ پاکستان میں بھارت کے سابق سفارتکار پارتھا سارتھی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ بلوچستان میں سب کچھ پاکستان کا اپنا کیا دھرا ہے۔؎

خامہ انگشت بدنداں کہ اسے کیا لکھئے
ناطقہ سر بہ گریباں ہے اسے کیا کہئے

مقبول خبریں