- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست مجرم قرارڈ
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
بدامنی پر عدالتی کارروائی کو مداخلت کا نام دیا جاتا ہے، جسٹس مشیر عالم
کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مشیرعالم نے کہا ہے کہ کراچی ایسی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جہاں روزانہ اپنے روزگار کی تلاش میں نکلنے والے گھروں کے واحد کفیل اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتے ہیں اور جب عدلیہ اس معاملے پر ازخود کارروائی کرتی ہے تو شور مچایا جاتا ہے کہ عدلیہ انتظامی امور میں مداخلت کررہی ہے۔
لیکن سوچا جانا چاہیے کہ ایسی صورتحال کیوں پیدا ہوتی ہے ، اس لیے کہ امن وامان کی صورتحال پر قابو پانا جن کی ذمے داری ہے وہ مجرمانہ غفلت کا شکار تھے اور اب بھی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کی شب سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشایے سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر بار کے صدر انور منصورخان اور سیکریٹری شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا، چیف جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ قومی اداروں کو بھی وکلاء کے اداروں سے جمہوریت کا سبق سیکھنا چاہیے کہ یہاں ہرسال باقاعدگی سے پرامن انتخابات ہوتے ہیں اور اختیارات منتقل کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے ملک میں پہلی بار حکومت کی جانب سے مدت پوری کرنے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد عدلیہ کا ثمر ہے، متحرک سول سوسائٹی اور آزاد میڈیاکی وجہ سے کسی بھی جانب سے جمہوریت پر حملہ نہیں ہوسکا۔،فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کے حوالے سے متعدد اجلاسوں میں سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ ناجائز اسلحہ کی برآمدگی کا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کیا جارہا؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صرف میں نے اکیلے نہیں بلکہ صوبائی حکومت نے بھی متعدد بار وفاقی حکومت سے اس کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا ہے کہ انھوں نے وفاقی حکومت کو متعدد با ر یاد دہانیوں کے خطوط ارسال کیے کہ وہ قانون کے مطابق مطلوبہ نوٹیفکیشن جاری کرے تاہم ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور جب عدالتیں اس ضمن میں کوئی کارروائی کرتی ہیں کہ متعلقہ حلقے قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں تو شور مچایا جاتا ہے کہ انتظامی امور میں مداخلت کی جارہی ہے ،انھوں نے کہا کہ اگر اسے مداخلت کہا جاتا ہے تو عدلیہ حکام کوجگانے کی یہ کارروائی جاری رکھے گی یہاں تک کہ وہ قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔