ایف 16 طیاروں کی فراہمی میں رکاوٹ

امریکا اور پاکستان کے درمیان ایف 16 اور دیگر اسلحی امداد کے حوالے سے نشیب و فراز ماضی میں بھی آتے رہے ہیں


Editorial May 01, 2016
اوبامہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے اور طیاروں کی فراہمی یقینی بنائیں۔ فوٹو:فائل

ISLAMABAD: امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے احکامات پر امریکی حکام نے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد روک لی جب کہ ایف 16 طیاروں کی پوری قیمت بھی خود سے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ اوباما انتظامیہ اب بھی پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کے حق میں ہے لیکن اس کے لیے امریکی پیسہ خرچ نہیں کیا جا سکتا۔

افسر کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کو یہ فیصلہ سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باب کارکر کے حکم پر کرنا پڑا ہے کیونکہ کانگریس کے پاس ہی یہ رقم جاری کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انتظامیہ نے اس سال کے لیے پاکستان کو دی جانے والی 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی فوجی امداد کا جو بجٹ کانگریس کے سامنے پیش کیا تھا اس کی منظوری کا عمل بھی فی الحال روک دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رقم پاکستان کو نہیں دی جا سکتی لیکن اگر کانگریس اپنا ذہن تبدیل کر لے تو اسے جاری کیا جا سکتا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان آٹھ طیاروں اور اس سے منسلک دوسرے آلات کی قیمت تقریباً 70 کروڑ ڈالر ہے۔ ابتک یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اس میں سے تقریباً 43 کروڑ ڈالر امریکی مدد کے تحت پاکستان کو ملتے اور تقریباً 27 کروڑ پاکستان خود ادا کرتا۔ تاہم اس پابندی کے نتیجے میں پاکستان کو آٹھ ایف 16 طیارے خریدنے کے لیے70 کروڑ ڈالر کی رقم خود ادا کرنا ہو گی۔ امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور اس وقت ہم اس مخصوص صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کے خیال میں دہشتگرد نیٹ ورکس سے لاحق خطرات کی وجہ سے دفاعی صلاحیت میں مسلسل اضافے کی ضرورت ہے اور دونوں حکومتیں اس مقصد کے لیے ان طیاروں کی فروخت سمیت دیگر اقدامات کے لیے مل کر کام کرتی رہیں گی۔ ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ ایف سولہ طیاروں کی خریداری کی فنڈنگ پر بات چیت ختم نہیں ہوئی۔

امریکی انتظامیہ کی فوجی امداد کی پیشکش اپنی جگہ موجود ہے۔ ایک ٹی وی کے مطابق طارق فاطمی نے کہا کہ کانگریس کو رضامند کرنا اوباما انتظامیہ کی ذمے داری ہے۔ امریکی انتظامیہ سے اس معاملے پر بات چیت جاری ہے۔ پاکستان کا مقدمہ بہت مضبوط ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف بہت خدمات انجام دے رہا ہے۔ آپریشن کا فائدہ امریکا، افغانستان اور دوسرے ممالک کو بھی پہنچ رہا ہے۔ گزشتہ دو سال میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں پاکستان دو ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔

امریکا اور پاکستان کے درمیان ایف 16 اور دیگر اسلحی امداد کے حوالے سے نشیب و فراز ماضی میں بھی آتے رہے ہیں حالانکہ دونوں ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے اتحادی ہیں۔ امریکی انتظامیہ بھی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ امریکی انتظامیہ کو یہ بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی بھی ضرورت ہے بلکہ مزید جدید ہتھیاروں اور آلات کی بھی ضرورت ہے۔ پاکستان جو جنگ لڑ رہا ہے، یہ پوری مہذب دنیا کی سلامتی کے لیے ہے۔

اس جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ابھی تک دے رہا ہے۔ ایسے موقع پر امریکی کانگریس کا فیصلہ درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ امریکی کانگریس کا حالیہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ اس ایوان میں پاکستان مخالف لابی خاصی طاقتور ہے۔ پاکستان کو اس حوالے سے کوئی پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔ پاکستان کو اپنی دفاعی ضروریات کے لیے کوئی دوسرا آپشن بھی اختیار کرنا چاہیے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ رواں سال کے اواخر میں امریکا میں صدارتی الیکشن ہونے والے ہیں اس لیے اوباما انتظامیہ بھی بہت سے امور پر محتاط ہے۔

ری پبلکن پارٹی میں صدارتی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اگر وہ صدر بن گیا تو پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اوباما انتظامیہ پاکستان کو ایف 16 طیارے فراہم کرنے کی منظوری دے چکی ہے، اسے حتمی منظوری کانگریس سے درکار تھی۔ کانگریس نے ایک فنی بنیاد بنا کر ایف 16 طیاروں کی فراہمی روک دی۔ اب یہ طیارے حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو ساری رقم ادا کرنی ہو گی۔ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ امریکا کو بھی اس کا بخوبی اندازہ ہے۔ اوبامہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے اور طیاروں کی فراہمی یقینی بنائیں۔

مقبول خبریں