افغان فورسز نے 18 صوبوں میں طالبان کے خلاف آپریشن شروع کردیا

خبر ایجنسیاں / نیٹ نیوز  اتوار 1 مئ 2016
اغوا شدہ کارکن کا پتہ لگانے کیلیے افغانستان اور برطانیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں، آسٹریلیا ،امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی سے مقامی فورسز کی کارکردگی جانچنے کیلیے پینٹاگان کی صلاحیت میں کمی ہوئی ،رپورٹ. فوٹو:فائل

اغوا شدہ کارکن کا پتہ لگانے کیلیے افغانستان اور برطانیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں، آسٹریلیا ،امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی سے مقامی فورسز کی کارکردگی جانچنے کیلیے پینٹاگان کی صلاحیت میں کمی ہوئی ،رپورٹ. فوٹو:فائل

کابل / واشنگٹن: افغان سیکیورٹی فورسز نے ملک کے 18 صوبوں میں طالبان کیخلاف آپریشن شروع کردیا۔ افغانستان میں موسم گرما شروع ہوتے ہی لڑائی میں شدت آگئی ہے۔

آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کو فضائیہ کی بھی مدد حاصل ہے۔ سیکیورٹی فورسز کو طالبان کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران آپریشن میں داعش کے 9 جنگجوئوں سمیت 80 شدت پسند مارے گئے ہیں۔ افغان آرمی چیف قدم شاہ شاہین نے بتایا کہ طالبان نے ملک میں نفسیاتی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ مشرقی صوبہ جائوز جان کے ضلع مارد یان میں حکومت کیخلاف برسر پیکار 11طالبان نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

آسٹریلیا نے کہا کہ وہ افغانستان میں اغوا کی گئی اپنی امدادی کارکن کا پتہ لگانے کیلیے افغانستان اور برطانوی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔ آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولی بشپ نے کہا کہ حکومت نہیں جانتی کہ جمعرات کی صبح جلال آباد میں ایک چیریٹی کے دفتر سے کیتھرین جین ولسن کو کس نے اغوا کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم افغانستان انتظامیہ کیساتھ ساتھ برطانیہ سمیت ان ممالک کے ساتھ بھی قریبی رابطے میں ہیں جن کے پاس کافی وسائل ہیں جس سے اغوا شدہ کارکن کے بارے میں پتہ لگایا جا سکے۔افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کے باعث مقامی سیکیورٹی فورسز کارکردگی جانچنے کے حوالے سے پینٹاگان کی صلاحیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔