- بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اچانک طبیعت خراب، بنی گالہ میں طبی معائنہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
- سائفر کیس میں شک کا پورا فائدہ ملزمان کو جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بابر اعظم کو گاڑی دینے کا وعدہ پورا کردیا
- سندھ بھر میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے پر پابندی عائد، مقدمہ درج کرنے کا حکم
- چند صارفین کی عدم ادائیگی پر سب کی بجلی منقطع کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہوگا، ناصر شاہ
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
- آئی پی ایل: آؤٹ دینے پر امپائر سے بحث، ویرات کوہلی پر جرمانہ عائد
- بلوچستان میں پہلی ایئرایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
کورٹ مارشل میںسزاسے متعلق دائرپٹیشن سماعت کیلیے منظور
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کورٹ مارشل میں بغیروجوہ بتائے سزا دینے سے متعلق آرمی ایکٹ کے رول نمبر13کیخلاف کئی برس پرانی دائرآئینی درخواست باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے وزارت دفاع اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
کرنل(ر)محمد اکرم نے سپریم کورٹ میں 1999 میں آئینی درخواست دائرکی تھی جس میں آرمی ایکٹ کے رول13کوآئین سے متصادم قراردیتے ہوئے چیلنج کیا گیاتھا۔چیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے جمعے کودرخواست کی سماعت کی ۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد اس پر وزارت دفاع اوراٹارنی جنرل کونوٹس جاری کرنے کافیصلہ کیا۔چیف جسٹس اور جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس میں کہاکہ18ویں ترمیم سے پہلے آئین کاآرٹیکل 4 اور اب 10اے ،فیئر ٹرائل کاحق دیتے ہیں،
ایک عدالتی فیصلہ بھی موجودہے کہ کورٹ مارشل میں دی گئی سزاکی وجوہات بتانا ضروری ہے،ججزنے کہاکہ سزادیتے ہوئے اس کی وجوہات بھی بتائی جانی چاہئیں،فوج کی جیگ برانچ کے نمائندے میجرشاہ جہاں کاکہناتھاکہ فوجی عدالت فیصلے کے کیخلاف ملزمان کواپیل کا حق ہوتاہے جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وجوہات نہیں بتائی جاتیں تواپیل کیسے کی جائے گی۔
درخواست گزار کرنل (ر) اکرم نے دلائل میںکہاکہ سول عدالتیں تو قتل کے جرم میں بھی سزاکی وجوہات بتاتی ہیں،فوجی عدالت صرف دو لفظ کہتی ہے کہ جرم ثابت ہوگیا،جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ وجوہات کاعلم نہیں ہوگاتوفیئرٹرائل نہیں ہو سکتا،آئین کے تحت فیئرٹرائل ہرشہری کا بنیادی حق ہے،عدالت نے مزید سماعت اگست کے آخری ہفتے میں ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔