کورٹ مارشل میںسزاسے متعلق دائرپٹیشن سماعت کیلیے منظور

ایکسپریس اردو  ہفتہ 21 جولائی 2012
سپریم کورٹ کاوزارت دفاع،اٹارنی جنرل کونوٹس،وجوہ نہ بتانے کوچیلنج کیاگیاہے۔ فوٹو ایکسپریس

سپریم کورٹ کاوزارت دفاع،اٹارنی جنرل کونوٹس،وجوہ نہ بتانے کوچیلنج کیاگیاہے۔ فوٹو ایکسپریس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کورٹ مارشل میں بغیروجوہ بتائے سزا دینے سے متعلق آرمی ایکٹ کے رول نمبر13کیخلاف کئی برس پرانی دائرآئینی درخواست باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے وزارت دفاع اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

کرنل(ر)محمد اکرم نے سپریم کورٹ میں 1999 میں آئینی درخواست دائرکی تھی جس میں آرمی ایکٹ کے رول13کوآئین سے متصادم قراردیتے ہوئے چیلنج کیا گیاتھا۔چیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے جمعے کودرخواست کی سماعت کی ۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد اس پر وزارت دفاع اوراٹارنی جنرل کونوٹس جاری کرنے کافیصلہ کیا۔چیف جسٹس اور جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس میں کہاکہ18ویں ترمیم سے پہلے آئین کاآرٹیکل 4 اور اب 10اے ،فیئر ٹرائل کاحق دیتے ہیں،

ایک عدالتی فیصلہ بھی موجودہے کہ کورٹ مارشل میں دی گئی سزاکی وجوہات بتانا ضروری ہے،ججزنے کہاکہ سزادیتے ہوئے اس کی وجوہات بھی بتائی جانی چاہئیں،فوج کی جیگ برانچ کے نمائندے میجرشاہ جہاں کاکہناتھاکہ فوجی عدالت فیصلے کے کیخلاف ملزمان کواپیل کا حق ہوتاہے جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وجوہات نہیں بتائی جاتیں تواپیل کیسے کی جائے گی۔

درخواست گزار کرنل (ر) اکرم نے دلائل میںکہاکہ سول عدالتیں تو قتل کے جرم میں بھی سزاکی وجوہات بتاتی ہیں،فوجی عدالت صرف دو لفظ کہتی ہے کہ جرم ثابت ہوگیا،جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ وجوہات کاعلم نہیں ہوگاتوفیئرٹرائل نہیں ہو سکتا،آئین کے تحت فیئرٹرائل ہرشہری کا بنیادی حق ہے،عدالت نے مزید سماعت اگست کے آخری ہفتے میں ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔