قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان

نسیم انجم  اتوار 8 مئ 2016
nasim.anjum27@gmail.com

[email protected]

پچھلے دنوں قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کے انتخابات برائے 2016 کا انعقاد ہوا، خواجہ رضی حیدر صدر اور راقم السطور کو جنرل سیکریٹری منتخب کیا گیا۔ قائداعظم رائٹرز گلڈ کے سالانہ انتخابات گلڈ کے سابق صدر معروف صحافی و مصنف جلیس سلاسل کی نگرانی میں منعقد ہوئے، نو منتخب عہدیداران میں سینئر نائب صدر اظہار حیدری، نائب صدر پروفیسر شہناز پروین، سینئر جوائنٹ سیکریٹری خلیل احمد ایڈووکیٹ، جوائنٹ سیکریٹری تنویر رؤف، آفس سیکریٹری شیخ محمود داؤد اور گلڈ کے تمام ارکان نے خواجہ رضی حیدر کی نمائندگی میں اپنی اپنی ذمے داریوں کو سمجھنے اور ان کی ادائیگی کے لیے خلوص نیت کے ساتھ کام کرنے کا عہد کیا۔

مذکورہ ادبی و قلمی تنظیم کے اغراض و مقاصد بھی بیان کیے گئے کہ اس کی تعمیر و تشکیل کیونکر وجود میں آئی۔ ایک خاص اور اہم مقصد تو یہی ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں اور دیار غیر میں بسنے والے اہل قلم خواتین و حضرات کی کتابوں پر اسی موضوع سے تعلق کی بنا پر مرحوم اہل قلم کی یادوں کو تازہ کرنے اور ان کی قدر و قیمت اور مرتبے کو اجاگر کرنے کے لیے ایوارڈز اور اسناد سے نوازنا، اس کے علاوہ پاکستانی ادیبوں، شاعروں اور محققین کی پذیرائی کے لیے موضوع کی مناسبت سے کسی اہم قلمکار کی صدارت میں تقریبات کا اہتمام کرنا۔

قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کے نصب العین میں یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ پاکستان کے اہل قلم اپنی کاوشوں کو پاکستان کے آئین اور قرارداد کی روشنی میں مرتب کریں۔ قرارداد مقاصد کا مطلب ہی یہ ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت، علم کا فروغ۔ بے شک اللہ رب العزت ہی کل کائنات کا بلاشرکت غیرے حاکم مطلق ہے اور اس کے کرم اور مہربانی سے پاکستان وجود میں آگیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو استحکام اور تحفظ بخشا، یہ ایک معجزے سے کم نہ تھا۔ آزادی، مساوات، رواداری اور معاشرتی انصاف کے اصولوں کی جس طرح اسلام نے تشریح کی ہے اور ان پر عمل کرنے کا طریقہ بھی بتایا ہے۔

عدلیہ کی آزادی اور وفاقی علاقوں کی سلامتی اس کے جملہ حقوق میں بَر و بحر اور فضا پر اقتدار شامل ہے، ان کا تحفظ تاکہ پاکستانی فلاح و اطمینان اور خوشحالی کی زندگی بسر کرسکیں۔

زمانۂ ماضی میں قائداعظم رائٹرز گلڈ کے زیر اہتمام بے حد اہم اور یادگار تقریبات کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے۔ ان تعارفی محفلوں میں اکابرین ادب اور اہل علم و دانش نے شرکت کرکے انھیں وقار عطا کیا ہے۔ صدور اور مقررین کی اہمیت مسلم ہے۔ ’’ٹیبل ٹاکس‘‘ نامی کتاب کی تقریب رونمائی میں صدارت شریف الدین پیرزادہ ایڈووکیٹ جب کہ میجر جنرل (ر) غلام عمر ، قطب الدین عزیز جیسی قد آور شخصیت نے اظہار خیال کیا تھا۔ ’’ٹیبل ٹاکس‘‘ کے مصنف جلیس سلاسل تھے۔ اسی طرح دوسری تقریبات میں بھی شہر کی اعلیٰ شخصیات بحیثیت مقرر اور صدور کے شرکت کرتی رہی ہیں۔

قائداعظم رائٹرز گلڈ کے عہدیداران میں کیف بنارسی صدر، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم سیکریٹری جنرل، رضوان صدیقی چیف آرگنائزر، سیکریٹری جنرل نسیم احمد شاہ ایڈووکیٹ، حلیم شرر چیف آرگنائزر کی حیثیت سے شامل رہے ہیں۔ یہ پاکستان کے اہم لکھنے والوں کی تنظیم ہے۔ جس میں ڈاکٹر انور سدید (مرحوم)، ڈاکٹر وزیر آغا(مرحوم)، جلیس سلاسل، نازنین ناز انصاری، صفورا خیری جو ماہنامہ ’’عصمت‘‘ کی ایڈیٹر ہیں، شامل ہیں۔

اور 2016 کے انتخابات میں بھی مجلس عاملہ میں حلیم انصاری، توصیف چغتائی، نیاز الدین خان وغیرہ کے اسم گرامی نمایاں ہیں۔

حال ہی میں روزنامہ انٹرنیشنل پاکستانی اخبار کراچی اشاعت کے مرحلے سے گزرا ہے اس کے چیف ایڈیٹر جلیس سلاسل ہیں، جنھیں صحافت کا تجربہ اور ان کی ساری زندگی صحافتی سرگرمیوں میں ہی بسر ہوئی۔ مذکورہ اخبار ان کے تجربات اور علمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ریزیڈنٹ ایڈیٹر وسیم الدین بھوپالی اور ڈپٹی ایڈیٹر حلیم انصاری ہیں۔

آئے دن نئے نئے اخبارات کا منظرعام پر آنا اور پھر ڈوبتے سورج کی طرح غروب ہوجانا کوئی نئی بات نہیں، گزرے ماہ و سال میں ایک نہیں کئی اخبارات اپنی چند روزہ بہار دکھا کر خزاں کی نذر ہوگئے اور ملازمین تنخواہوں سے محروم، رونامہ انٹرنیشنل پاکستانی اخبار کا معاملہ ذرا مختلف لگتا ہے، چونکہ لکھا تو اس پر روزنامہ ہے لیکن روز روز کی اشاعت مشکل ہے۔ اس کی ضخامت بھی ٹھیک ٹھاک ہے اور پھر اہم ترین مضامین قارئین کو ایک دن نہیں بلکہ کئی دنوں تک مصروف رکھیں گے۔

یہ 23 مارچ 2016 کا ایڈیشن ہے۔ اسی لیے اسے قائداعظم ایڈیشن کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے۔ جلیس سلاسل نے قائداعظم کے پہلے آنریری سیکریٹری سید شریف الدین پیرزادہ ایڈووکیٹ کا خصوصی انٹرویو بھی لیا ہے۔ جو اس پرچے میں شامل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ قائداعظم نے مسلم ممالک کے اتحاد کا صرف تصور ہی پیش نہیں کیا، بلکہ عملاً بھی نمایاں خدمات انجام دیں، دراصل عالم اسلام کے اتحاد کا تصور پیش کرنے میں تو جمال الدین افغانی سرفہرست ہیں، اس لحاظ سے قائداعظم دوسری بڑی شخصیت ہیں اور پھر جب قیام پاکستان سے قبل ہندوستان کی جانب سے قائداعظم ہندوستان گئے تو انھوں نے کہا کہ ’’مسلم ممالک اپنی ایک علیحدہ تنظیم بنائیں۔ پھر انگلستان سے واپسی پر مصر میں ٹھہر گئے۔ وہاں قائداعظم اور نہال پاشا کے درمیان نومبر 1946 میں Under Standing Meeting ہوئی اور Federation of Muslim States کے قیام کے سلسلہ میں معاہدہ ہوا۔ اس کے بعد قائداعظم نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو اس کا ہیڈ آفس قاہرہ میں بناسکتے ہیں۔ پھر 7 نومبر 1946 کو قائداعظم نے ایک بیان دیا جس میں عالم اسلام کو یہ خوشخبری سنائی گئی کہ مسلم ممالک کی ایک کانفرنس جلد بلائی جائے جس میں مسلم ممالک شرکت کریں گے، جن میں مصر، عراق ، سعودی عریبیہ اور دوسرے اسلامی ممالک کے نمائندے آئیں گے۔‘‘

ایسے ہی معلوماتی سوال و جواب سے پورا انٹرویو مرصع ہے۔ سید شریف الدین پیرزادہ نے تاریخ کے دھندلے صفحات کی گرد اپنے منطقی و مدلل جوابات دے کر ہٹائی ہے۔ ظاہر ہے وہ ایک دانشور اور مختلف علوم پر دسترس رکھتے ہیں، وہ سابق سیکریٹری کے عہدے جنرل او آئی سی، سابق وزیر خارجہ اور سابق وزیر قانون و انصاف کے عہدوں پر فائز رہے، اس لیے ان کی زبان و بیان میں علمیت اور تجربے کی چاشنی شامل ہے اور تحریر و تقریر ہر لحاظ سے پراثر اور قابل قدر ہے، معلومات کا خزانہ ہے جو ان کی تحریروں کو روشنی بخشتا ہے۔ایک طویل مضمون وسیم الدین بھوپالی کا بعنوان قائداعظم اور قرآن، سلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عنوان سے شامل ہے۔ موضوع کے اعتبار سے مضمون اسلام، قرآن اور قائداعظم کی تقاریر پر مشتمل ہے۔

خواجہ رضی حیدر نے تحقیق کے حوالے سے ان کتابوں کا جائزہ لیا ہے جو قائداعظمؒ پر سو سال کے عرصے میں شایع ہوئیں۔ کل 38 کتابیں ہیں، کتابوں اور مصنفین کے نام درج ہیں۔ خواجہ رضی حیدر کا شعبہ ہی تحقیق و تنقید ہے۔ ’’ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اسلامی بم‘‘ متذکرہ تحریر پروفیسر اظہار حیدری کی ہے۔ قائداعظم اور افواج پاکستان کے مرتب حلیم انصاری ہیں اور بھی بہت سی تحریریں ایسی ہیں جو گزشتہ و پیوستہ زمانوں کی یادوں کو تازہ کرتی اور قاری کے لیے معلومات کے در وا کرتی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔