ملتان:کم ووٹوں سے کامیابی پی پی کیلیے لمحہ فکریہ ہے،روحیل اصغر

ایکسپریس اردو  ہفتہ 21 جولائی 2012
پی پی نے تمام جماعتوںسے اکیلے مقابلہ کیا،شوکت بسرا،پروگرام’’تکرار‘‘میں نادیہ تقی سے گفتگو, فوٹو اے پی پی

پی پی نے تمام جماعتوںسے اکیلے مقابلہ کیا،شوکت بسرا،پروگرام’’تکرار‘‘میں نادیہ تقی سے گفتگو, فوٹو اے پی پی

لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنماشیخ روحیل اصغرنے ہے کہ ضمنی انتخابا ت کاجنرل الیکشن سے مقابلہ نہیں کرسکتے،حلقہ 151 ملتان میں جوووٹرز نظرآئے وہ یوسف رضاگیلانی کی ذاتی کوششوںکا نتیجہ تھے۔پروگرام تکرارمیں اینکرپرسن نادیہ نقی سے گفتگومیں انھوں نے کہاکہ جوبھی بندہ سیاسی سوجھ بوجھ رکھتاہے وہ سمجھتاہے کہ یہ پیپلزپارٹی کیلیے لمحہ فکریہ ہے کہ اس باران کواس نشست سے بہت کم ووٹ ملے۔

عوام کا دوسری طرف رحجان زیادہ نظرآیا۔پیپلزپارٹی کے رہنماشوکت بسرانے کہاکہ یہ الیکشن تھاجس میں پیپلزپارٹی کاساری سیاسی جماعتوں سے مقابلہ تھا،تمام سیاسی جماعتیں شوکت بوسن کوسپورٹ کررہی تھیں،ایک طرف نوازشریف اوردوسری طرف عمران خان کی تصویریں لگی ہوئیں تھیں،پنجاب حکومت کی ایڈمنسٹریشن ہمیں الیکشن ہرانے کیلیے استعمال کی گئیں،ہم تو آگ وخون کے میدان میں الیکشن لڑرہے تھے تمام چھوٹی بڑی جماعتوں نے ہمارے خلاف اتحاد کرلیاتھا،

چیف جسٹس کے آپشنزمیں سے ایک عوام میں جانے کابھی تھااورہمیں عوام کے لارجر بینچ نے ووٹ دے کرثابت کردیاکہ پیپلزپارٹی عوام کی مقبول ترین جماعت ہے،اس الیکشن نے ن لیگ اور تحریک انصاف کی راتوں کی نیندیں اڑادی تھیں،لوڈشیڈنگ کامسئلہ حل کرکے عوام میں جائیں گے۔

تحریک انصاف کے رہنماشفقت محمودنے کہاکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ حلقہ پاکستان کے سابق وزیراعظم کاتھاپچاس سے سوارب روپے ترقیاتی کاموں پرخرچ کیاگیالیکن نتیجہ یہ نکلاکہ پچھلاالیکشن انہوں نے25ہزارووٹوں سے جیتااوریہ الیکشن انھوں نے4ہزار ووٹوں سے جیتا،پیپلزپارٹی کیلیے آنے والے دورمیں بہت مشکل حالات ہیں،دنیاجہاں میں جمہوریت ہے صرف پاکستان میں جمہوریت نہیں جمہوریت کے ساتھ ساتھ دوسرے ادارے بھی ہیں جوحکومت پرچیک رکھتے ہیں،اگرکوئی پارٹی منتخب ہوجائے اورالیکشن جیت جائے تواس کاہرگزمطلب یہ نہیںکہ اس کوگناہ کرنے کی مکمل چھٹی دیدی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔