کلوننگ سے انسان تو بنالیں گے مگروالدین کون ہوں گے

خصوصی رپورٹ  بدھ 18 مئ 2016
اجلاس میں بتایا گیا کہ کلونڈ ڈی این اے کے 23040 مختلف فریگمینٹس کی شکل میں مکمل انسانی جینوم ساٹھ ٹرے میں سما سکتے ہیں۔:فوٹو : فائل

اجلاس میں بتایا گیا کہ کلونڈ ڈی این اے کے 23040 مختلف فریگمینٹس کی شکل میں مکمل انسانی جینوم ساٹھ ٹرے میں سما سکتے ہیں۔:فوٹو : فائل

بوسٹن: سائنسداں اب انسانی جینوم کی فیبریکیشن کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ انسانی کروموسومز میں موجود تمام ڈی این اے کی مینوفیکچرنگ کے لیے کیمیکلز استعمال کریں گے مگر اس کام کا ممکنات کا حصہ بننا، لائف سائنس کمیونٹی میں الجھن کا باعث بھی بن رہا ہے اورتشویش کا بھی کیونکہ اس طرح کی کلوننگ کے ذریعے ایسے انسان پیدا ہوسکیں گے جن کے بائلوجیکل پیرنٹس سرے سے ہی نہیں ہوں گے۔

اگرچہ یہ منصوبہ ابھی تک آئیڈیا فیز میں ہے اور اس کے لیے خاصی ایڈوانس ڈی این اے سنتھیسس کی ضرورت ہوگی مگر پچھلے ہفتے یہاں کے ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ایک کلوز ڈور سیشن میں اس پر گرماگرم بحث ہوئی ۔

اس سے پہلے اجلاس میں شریک ڈیڑھ سو شرکاء کو سختی سے تاکید کی گئی کہ وہ اس دوران نہ تو نیوز میڈیا سے رابطہ کریں اور نہ ٹوئیٹر پر کوئی پوسٹ کریں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کلونڈ ڈی این اے کے 23040 مختلف فریگمینٹس کی شکل میں مکمل انسانی جینوم ساٹھ ٹرے میں سما سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔