سندھ میئر و ڈپٹی میئر کا انتخاب پھر ملتوی

عوام پوچھتے ہیں کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جس میں میئر و ڈپٹی میئر کے الیکشن ہوتے ہوتے رہ جاتے ہیں


Editorial May 22, 2016
بلدیاتی انتخابات کے بعد اب میئر اور دیگر مناصب کے لیے الیکشن میں تاخیر صوبوں کے مفاد میں نہیں ہو گی۔ فوٹو: فائل

لاہور: سندھ میں ایک بار پھر میئر و ڈپٹی میئر کے الیکشن لٹک گئے۔ الیکشن کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں سندھ میں ہونیوالے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات ملتوی کر دیے، نیا شیڈول ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق جاری کیا جائے گا۔ اس فیصلہ کی آئینی و قانونی ناگزیریت پر تبصرہ کیے بغیر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ تماشا بن چکا ہے خاص طور پر سندھ و پنجاب میں میئر و ڈپٹی میئر کے چناؤ کا مسئلہ جمہوریت کا عجیب طلسم کدہ بنا ہوا ہے، عوام پوچھتے ہیں کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جس میں میئر و ڈپٹی میئر کے الیکشن ہوتے ہوتے رہ جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ ملک کا نظام اس طرح چل رہا ہے جیسے صحرا میں بھٹکا ہوا کوئی مسافر ہو جسے اپنی منزل کا کوئی پتہ نہیں ہوتا۔ یہ موجودہ صورتحال پر ایک فصیح و بلیغ تبصرہ ہے۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے ریٹرننگ افسران کو بلدیاتی اداروں کے میئر، ڈپٹی میئر، چیرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات کے لیے 20 مئی تک شیڈول جاری کرنیکا حکم دیا تھا جس کے لیے 8 جون کو پولنگ ہونا تھی۔

الیکشن کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے 4 اور 8 مئی کے فیصلوں کو جواز بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں سندھ کی 448 مخصوص نشستوں پر انتخابات فی الوقت نہیں ہو سکتے، حکومت اور اپوزیشن تاحال ناموں کے حوالے سے مشاورت ہی شروع نہ کر سکے، سینیٹ سے 22 ویں آئینی ترمیم کی منظوری نہ ہونے کے باعث معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہونے کا امکان پیدا ہو گیا، موجودہ ممبران کی ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن غیرفعال ہونے کے باعث کوئی بھی اقدام نہیں لے سکے گا اور نہ کسی بھی قسم کے انتخاب منعقد ہو سکیں گے جب کہ سینیٹ کے3 جون کو اجلاس میں ہی پہلے یا دوسرے دن آئینی ترمیم کی ایوان سے منظوری لیے جانے کا امکان ہے۔

اگر حکومت اور اپوزیشن 12 جون تک نئے ناموں پر متفق نہیں ہو پاتے تو پھر پرانے ممبران کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن غیرفعال ہو جائے گا۔ امید کی جانی چاہیے کہ پیش آمدہ آئینی صورتحال اور 22 ویں ترمیم کی منظوری کے انتظار کے ساتھ ہی دو صوبوں میں میئر و ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا مخمصہ دور کیا جائے، بلدیاتی انتخابات کے بعد اب میئر اور دیگر مناصب کے لیے الیکشن میں تاخیر صوبوں کے مفاد میں نہیں ہو گی۔

مقبول خبریں