اسلامی بینکوں کو نفع نقصان کی تقسیم کیلیے ہدایات جاری

بزنس رپورٹر  منگل 20 نومبر 2012
فوری نفاذ، مقصد شفافیت وڈسکلوژر میں بہتری اور معیار بندی کرنا ہے، اسٹیٹ بینک  فوٹو: فائل

فوری نفاذ، مقصد شفافیت وڈسکلوژر میں بہتری اور معیار بندی کرنا ہے، اسٹیٹ بینک فوٹو: فائل

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسلامی بینکاری اداروں میں نفع و نقصان کی تقسیم اور پول مینجمنٹ کے لیے تفصیلی ہدایات جاری کردیں جس کا مقصد اسلامی بینکاری اداروں کی شفافیت اور ڈسکلوژر میں بہتری لانا اور معیار بندی کرناہے۔

تمام اسلامی بینکوں اور اسلامی بینکاری برانچیں رکھنے والے روایتی بینکوں کے صدور اورچیف ایگزیکٹوز کو پیر کو جاری کردہ سرکلر کے مطابق یہ ہدایات فوری نافذ العمل ہوں گی اور ان کے اجرا سے 2008 کے آئی بی ڈی سرکلر 2 کے ضمیمہII کا پیرا IV کالعدم ہوگیا، اس کے علاوہ بی پی آر ڈی سرکلر 7 جو سیونگ ڈپازٹس کی کم از کم شرح منافع کے بارے میں ہے اب اسلامی بینکاری اداروں پر لاگو نہیں ہوگا جبکہ اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی عدم تعمیل پر بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ ڈپازٹرز اور اسلامی بینکاری اداروں کے درمیان تعلق کی مخصوص نوعیت جس کے تحت اسلامی بینکاری ادارے کی آمدنی کا ڈپازٹر کے منافع پر براہ راست اثر ہوتا ہے کے باعث ضرورت تھی کہ اسلامی بینکاری انڈسٹری میں نفع و نقصان کا حساب لگانے اور اسے تقسیم کرنے کی واضح طور پر طے شدہ، شفاف اور معیاری پالیسیاں اور طریقے رائج ہوں۔

اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق اسلامی بینکاری ادارے کا قائم کردہ ہر پول آف ڈپازٹس ایک علیحدہ انٹرپرائز کے طور پر کام کرے گا جس کے واضح طور پر متعینہ فنڈز کے ذرائع، مخصوص اثاثوں کی ملکیت اور آمدنی و اخراجات ہوں، ایسے پول آف ڈپازٹس کی فنانسنگ اور سرمایہ کاری پر جو منافع کمایا جائے گا وہ اسلامی بینکاری اداروں اور ڈپازٹرز کے درمیان نفع کی تقسیم کے پہلے سے طے شدہ تناسب کے مطابق تقسیم کیا جائے گا، نقصان کی صورت میں ڈپازٹرز کو اپنی سرمایہ کاری کے تناسب سے نقصان برداشت کرنا ہوگا بشرطیکہ اسلامی بینکاری اداروں کی جانب سے ڈپازٹرز کے فنڈز کے انتظام میں غفلت اور غلط برتاؤ کی وجہ سے نقصان نہ ہوا ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔