امریکی سینیٹر کا انتباہ

این ایس جی وہ بین الاقوامی سپلائر گروپ ہے جس کا بنیادی مقصد ایٹمی اسلحے کا پھیلاؤ روکنا ہے


Editorial May 27, 2016
اگر بھارت کو نیوکلیئر سپلائی گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کی اجازت دیدی گئی تو اس کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کے علاقے میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی۔ فوٹو: فائل

اخباری اطلاعات کے مطابق امریکی سینیٹ کے ایک کلیدی رکن ایڈمارکی نے کہا ہے کہ اگر بھارت کو نیوکلیئر سپلائی گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کی اجازت دیدی گئی تو اس کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کے علاقے میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی۔ امریکا جو حالیہ عرصے میں بھارت پر خاص طور پر مہربان ہو رہا ہے اور بھارت کے ساتھ جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی کا سمجھوتہ بھی کر چکا ہے اس حقیقت کو نظرانداز کر رہا ہے کہ بھارت کے ایک کار خانے میں انتہائی مہلک حادثہ بھی رونما ہو چکا ہے جس میں ہزاروں افراد بری طرح متاثر ہوئے تھے۔

بھوپال کے اس پلانٹ سے تابکاری مواد کے اخراج کے متاثرین کی طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک بحالی مکمل نہیں ہو سکی لہٰذا اس بنا پر بھارت کے خلاف سخت قسم کی پابندیاں عائد کرنے کے بجائے اسے این ایس جی کا رکن بنانے کی سہولت فراہم کرنا اور زیادہ خرابیاں پیدا کرنے کا موجب بن سکتا ہے جس سے جنوبی ایشیا کے پورے خطے کے لیے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے این ایس جی وہ بین الاقوامی سپلائر گروپ ہے جس کا بنیادی مقصد ایٹمی اسلحے کا پھیلاؤ روکنا ہے لیکن بھارت کو اس کا رکن بنانے سے ایٹمی اسلحے کے پھیلاؤ کو روکنا ممکن نہیں رہے گا کیونکہ اس علاقے میں بھارت نے جو دشمنیاں پال رکھی ہیں وہ اس کے حریف ممالک کو مجبور کریں گی کہ وہ بھی اپنے دفاع کے لیے جوہری میدان میں بھارت سے بھی آگے نکلنے کی کوشش کریں یوں جنوبی ایشیا کا پورا خطہ ایٹمی اسلحے کی دوڑ میں شامل ہو جائے گا حالانکہ اس خطے کی آبادی کی اکثریت بھوک وننگ کا شکار ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکی سینیٹ کی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی ایشیا نشا بسوال ہیں جو کہ بھارتی نژاد ہیں۔ سینیٹر مارکی نے مس بسوال کو انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت کو این ایس جی کی رکنیت دلوانے کے لیے اپنے اثر و رسوخ سے ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں کیونکہ اس سے بعد میں زیادہ خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ سینیٹر مارکی نے ان خیالات کا اظہار سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی میں امریکا بھارت تعلقات کے موضوع پر ہونے والی بریفنگ میں بات کرتے ہوئے کیا اور امریکا کو خبردار کیا کہ وہ بھارت سے تعلقات میں ضرورت سے زیادہ طرفداری سے باز رہے۔

مقبول خبریں