پاک آسٹریلیا سیریز، گرم مرطوب کنڈیشنز لیں گی پلیئرز کی فٹنس کا امتحان

ایکسپریس اردو  اتوار 22 جولائی 2012
اگست کے اواخرمیں شروع ہونیوالے میچز میں کھلاڑیوں کے انجرڈ ہونے کا خطرہ موجود، ڈی ہائیڈریشن اورکریمپس عام بات ہوگی،اوس سے دونوں ٹیمیں متاثر ہوسکتی ہیں،ذرائع

اگست کے اواخرمیں شروع ہونیوالے میچز میں کھلاڑیوں کے انجرڈ ہونے کا خطرہ موجود، ڈی ہائیڈریشن اورکریمپس عام بات ہوگی،اوس سے دونوں ٹیمیں متاثر ہوسکتی ہیں،ذرائع

دبئی / سڈنی: پاک آسٹریلیا سیریز کے میزبان متحدہ عرب امارات کی گرم مرطوب کنڈیشنز کرکٹرز کی فٹنس کا امتحان لیںگی،مقامی ذرائع کے مطابق اگست کے اختتام پر شروع ہونے میچز میں کھلاڑیوں کے انجرڈ ہونے کا بھی خطرہ موجود ہے، ڈی ہائیڈریشن اور کریمپس پڑنا عام سی بات ہوگی،اس صورتحال میں وہی پلیئرکامیاب ثابت ہو سکتا ہے جس کا اسٹیمنا بہتر ہوگا، دبئی اور شارجہ کے بند اسٹیڈیمز میں کھلاڑیوں کو زیادہ مشکل پیش آسکتی ہے، تاخیر سے شروع ہونے والے مقابلوں میں رات کو پڑنے والی اوس سے دونوں ٹیمیں متاثر ہوںگی۔

ادھر آسٹریلوی کرکٹرز ایسوسی ایشن نے دوران میچ اضافی ڈرنک بریک اور کھلاڑیوں کو آف دی فیلڈ زیادہ وقت گزارنے کی اجازت کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ون ڈے اور اتنے ہی ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کا آغاز28اگست سے ہوگا، یہ سیریز متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوگی جہاں اگست اور ستمبر میں بھی موسم کافی گرم مرطوب ہوتا ہے، اس سے نمٹنے کیلیے ون ڈے میچز شام6اور ٹوئنٹی 20 میچز رات 8 بجے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ٹوئنٹی20 مقابلوں کا رات 8 بجے شروع ہونا ایک عام سے سی بات ہے تاہم ون ڈے کا شام 6 بجے شروع ہونا اور رات کے دوبجے تک ختم ہونے پرکافی تشویش پائی جاتی ہے، آسٹریلوی کرکٹرز ایسوسی ایشن بھی تاخیر سے ون ڈے میچز کے انعقاد پر خدشات ظاہر کرچکی، اس کا کہنا ہے کہ رات دیر تک کرکٹ کھیلنے سے کھلاڑیوں کو نیند پوری کرنے کا مناسب موقع نہیں ملے گا جس سے ان کی صحت بھی خطرے میں پڑسکتی ہے، ہم سیریزکو پلیئرز کی سلامتی کیلیے مناسب نہیں سمجھتے، صرف رات دیر تک کھیلنے کا معاملہ ہی نہیں بلکہ گرم مرطوب موسم میں کرکٹ سے کھلاڑیوں کو انجریز کے خطرات سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے، اتنی گرمی اور نم آلود میں موسم میں کھیلنے سے جسم میں پانی کی کمی اور کریمپس پڑنا عام سی بات ہوگی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریباً 10 برس قبل پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان یو اے ای میں اکتوبر 2002 میں دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی گئی تھی جس میں کھیل صبح10 بجے شروع ہوتا جبکہ دن میں درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کرجاتا تھا، سیریز کے دوسرے میچ میں میتھیو ہیڈن نے7 گھنٹے تک بیٹنگ کرتے ہوئے سنچری اسکور کی تھی،

بعد میں انھوں نے کہا تھا کہ اس وقت مجھے دوران بیٹنگ ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی ’اوون‘ میں کھیل رہا ہوں، انھیں اس اننگز کے جسم پر مرتب ہونے والے ابتدائی نقصانات سے نکلنے میں تین دن جبکہ مکمل فٹنس حاصل کرنے میں 6 ماہ لگ گئے تھے۔

اسی سیریز کے حوالے سے شعیب اختر نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ ہمارے میچ کے پہلے روز ٹمپریچر 50 سینٹی گریڈ تھا، میں نے دو ہی اوورز کرائے کہ خود میرے جسم کا درجہ حرارت آسمان کو چھونے لگا، میں نے ٹیم مینجمنٹ سے کہا کہ ان کنڈیشنز میں مزید بولنگ نہیں کرسکتا جس پر مجھے وطن واپس بھیج دیا گیا۔گرمی کے ساتھ رات کو پڑنے والی اوس بھی کھلاڑیوں کیلیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے، اس سے قبل ڈے اینڈ نائٹ میچز میں اوس سے دوسری اننگز میں بولنگ کرنا دشوار ہوجاتا ہے تاہم شام 6 بجے میچز شروع ہونے سے دونوں ہی اننگز میں اوس کا فیکٹر موجود ہوگا۔

آسٹریلوی کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو پال مارش نے ون ڈے سیریز رکوانے کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد میچز کے دوران اضافی ڈرنک بریک اور کھلاڑیوں کو آرام کی غرض سے فیلڈ سے باہر زیادہ وقت گزارنے کی اجازت کا مطالبہ کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔