ماحولیاتی تبدیلیوں سے گلگت بلتستان میں بڑی قدرتی آفات و سانحات ہوسکتے ہیں، ماہرین

شبیر میر  منگل 31 مئ 2016
گلگت میں بننے والی 2500 جھیلوں میں سے 52 انتہائی خطرناک ہیں، ماہرین، فوٹو: اے ایف پی

گلگت میں بننے والی 2500 جھیلوں میں سے 52 انتہائی خطرناک ہیں، ماہرین، فوٹو: اے ایف پی

گلگت: ماہرینِ ماحولیات نے عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی آب و ہوا ( کلائمٹ چینج) کی وجہ سے گلگت بلتستان کوٹائم بم قرار دے دیا ہے جہاں بڑی تعداد میں قدرتی آفات و سانحات رونما ہوسکتے ہیں.

نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے گلگت میں ہونے والی ورکشاپ میں ماہرین نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کا حساس خطہ کئی قدرتی سانحات کا شکار ہوسکتا ہے کیونکہ کلائمٹ چینج اس علاقے کے افراد کے معمولاتِ زندگی کو شدید متاثر کررہا ہے اور اس تناظر میں ان تبدیلیوں سے مطابقت ضروری ہے۔

اس موقع پر ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر گلگت بلتستان کے سربراہ ڈاکٹر بابر خان نے کہا کہ گلگت بلتستان جیسے پہاڑی علاقے کی عوام کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ بدلتے موسموں کےمنفی اثرات کا مقابلہ کرنےکے لیے خود مطابقت پیدا کریں اور یہ ایک بہتر راستہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قراقرم، ہندوکش اورہمالیائی پہاڑی سلسلے میں 7 ہزار سے زائد گلیشیئر موجود ہیں اور اب تک موسمیاتی تبدیلیوں سے وہاں ڈھائی ہزار جھیلیں بن چکی ہیں۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں سے برفباری کے اوقات بدل رہے ہیں اور زراعت متاثر ہورہی ہے۔

ڈاکٹر بابر کہنا تھا کہ گلگت میں بننے والی 2500 جھیلوں میں سے 52 انتہائی خطرناک ہیں اور ان سے ہونے والا بہاؤ نشیب میں موجود آبادی کے لیے شدید خطرہ ثابت ہوسکتا ہے جو ہلکے سے حادثے اور ارتعاش کی صورت میں ابلنے کے لیے تیار ہیں۔   اس موقع پر آئی سی آئی ایم او دی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالواحد جسرہ نے کہا کہ کلائمٹ چینج سے موسمیاتی پرندوں کے معمولات متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے علاقے میں تتلیوں اور پرندوں کی کمی واقع ہورہی ہے، تتلیاں اور پرندے زردانے بکھیرکر زراعت کو بڑھاتے ہیں اور ان کے نہ ہونے سے حساس ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔