سوئزرلینڈ کے گاؤں نے مسلمان پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی بجائے 2 لاکھ پونڈ جرمانہ ادا کردیا

ویب ڈیسک  منگل 31 مئ 2016
پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے لط پیغام جائے گا جس سے مزید لوگ یہاں آنا شروع ہوجائیں گے، میئر، فوٹو؛ فائل

پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے لط پیغام جائے گا جس سے مزید لوگ یہاں آنا شروع ہوجائیں گے، میئر، فوٹو؛ فائل

اسٹاک ہوم: یورپ کے امیر ترین ملک سوئزرلینڈ کے ایک دولت مند گاؤں کے رہنے والوں نے کوٹہ سسٹم کے تحت صرف 10 مسلمان پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کرکے اس کے بدلے 2 لاکھ پونڈ جرمانہ ادا کیا جو 3 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کی رقم بنتی ہے۔  

اس گاؤں کا نام اوبرول لائلی ہے جہاں 300 کے قریب افراد کروڑ پتی ہیں اور گاؤں کی آبادی 22 ہزار کے قریب ہے۔ انہوں نے باضابطہ طور پر ایک ریفرنڈم کے ذریعے صرف 10 مسلمان پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ اس پر گاؤں کی آبادی تقسیم ہوگئی اور بقیہ کو ’’نسل پرست‘‘ کا نام دیا جانے لگا۔

پناہ گزینوں کو پناہ دینے کے معاملے پر گاؤں کے میئر کا کہا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ پناہ مانگنے والے 10 افراد شامی ہیں یا کسی اور علاقے سے بہتر روزگار کی تلاش میں آنے والے تارکین وطن ہیں جب کہ جہاں تک شامی تارکین کا تعلق ہے تو انہیں ان کے گھر کے قریب کیمپوں تک ہی محدود رکھا جائے۔ میئر نے کہا کہ اگر رقم کی ضرورت ہے تو ہم انہیں بھیج دیں گے لیکن انہیں پناہ دینے سے ایک غلط پیغام جائے گا اس کے بعد مزید لوگ انسانی اسمگلروں سے رابطہ کرکے سمندر عبور کرکے یہاں آنا شروع ہوجائیں گے۔

گاؤں کے کئی افراد نے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی حامی بھی بھری تھی لیکن ووٹنگ میں ان کا پلڑا بھاری نہ تھا جس کے باعث اس مسئلے کا حل نکالتے ہوئے 2 لاکھ پونڈ جرمانہ ادا کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔