- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
سوئزرلینڈ کے گاؤں نے مسلمان پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی بجائے 2 لاکھ پونڈ جرمانہ ادا کردیا

پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے لط پیغام جائے گا جس سے مزید لوگ یہاں آنا شروع ہوجائیں گے، میئر، فوٹو؛ فائل
اسٹاک ہوم: یورپ کے امیر ترین ملک سوئزرلینڈ کے ایک دولت مند گاؤں کے رہنے والوں نے کوٹہ سسٹم کے تحت صرف 10 مسلمان پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کرکے اس کے بدلے 2 لاکھ پونڈ جرمانہ ادا کیا جو 3 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کی رقم بنتی ہے۔
اس گاؤں کا نام اوبرول لائلی ہے جہاں 300 کے قریب افراد کروڑ پتی ہیں اور گاؤں کی آبادی 22 ہزار کے قریب ہے۔ انہوں نے باضابطہ طور پر ایک ریفرنڈم کے ذریعے صرف 10 مسلمان پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ اس پر گاؤں کی آبادی تقسیم ہوگئی اور بقیہ کو ’’نسل پرست‘‘ کا نام دیا جانے لگا۔
پناہ گزینوں کو پناہ دینے کے معاملے پر گاؤں کے میئر کا کہا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ پناہ مانگنے والے 10 افراد شامی ہیں یا کسی اور علاقے سے بہتر روزگار کی تلاش میں آنے والے تارکین وطن ہیں جب کہ جہاں تک شامی تارکین کا تعلق ہے تو انہیں ان کے گھر کے قریب کیمپوں تک ہی محدود رکھا جائے۔ میئر نے کہا کہ اگر رقم کی ضرورت ہے تو ہم انہیں بھیج دیں گے لیکن انہیں پناہ دینے سے ایک غلط پیغام جائے گا اس کے بعد مزید لوگ انسانی اسمگلروں سے رابطہ کرکے سمندر عبور کرکے یہاں آنا شروع ہوجائیں گے۔
گاؤں کے کئی افراد نے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی حامی بھی بھری تھی لیکن ووٹنگ میں ان کا پلڑا بھاری نہ تھا جس کے باعث اس مسئلے کا حل نکالتے ہوئے 2 لاکھ پونڈ جرمانہ ادا کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔