- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
آخر کیا وجہ ہے کہ سندھ حکومت میرٹ پر کوئی کام نہیں چاہتی، چیف جسٹس پاکستان

سندھ حكومت بھرتیوں میں قوائدو ضوابط پر عمل درآمد كیوں نہیں كرتی ہم بہتری كی دعا ہی كرسكتے ہیں، جسٹس انور ظہیر جمالی، فوٹو؛ فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہےکہ آخر کیا وجہ ہے کہ سندھ حکومت میرٹ پر کوئی کام نہیں چاہتی اور سندھ کے عوام کے ساتھ امتیازی رویہ کیوں ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جیکب آباد کے شعبہ صحت میں 276 غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق از خود کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے معاملے پر بنائی گئی انكوائری كمیٹی كی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب كرلی۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈوكیٹ جنرل سندھ سرورخان، سیكرٹری صحت، درخواست گزار اكبر علی كھوسو ودیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ سرور خان نے بھرتیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش كرتے ہوئے بتایا كہ جیكب آباد شعبہ صحت (ڈی ایچ او) كے تحت گریڈ ایك سے 16 تك 276 غیر شفاف بھرتیوں كے معاملے پر انكوائری كمیٹی تشكیل دے دی گئی ہے جو ایك ماہ میں اپنی رپورٹ پیش كرے گی۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہ آخر كیا وجہ ہے كہ سندھ حكومت نہیں چاہتی كہ میرٹ پر كام ہو، سندھ كی ملازمتوں پر سندھ ہی كے لوگ بھرتی ہوں گے، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے لوگ آكر بھرتی نہیں ہوں گے تو پھر سندھ كی عوام كے لیے یہ امتیازی رویہ كیوں ہے، كیا سندھ كے سب لوگ برابر نہیں، سندھ حكومت بھرتیوں میں قوائدو ضوابط پر عمل درآمد كیوں نہیں كرتی، ہم بہتری كی دعا ہی كرسكتے ہیں۔
دوران سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا اشتہار كے بغیر لوگ بھرتی كیے گئے، جب گھر بیٹھے درخواستیں سائن ہوكر بھرتیاں ہوں گی تو میرٹ کا کیا ہوگا، عدالت كو بتایا جائے كہ اشتہار دیا گیا، بھرتیوں كے لیے كیا پراسس اختیار كیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔