- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
ترک صدر کی بے عزتی کرنے کے جرم میں سابق "مس ترکی" کو 14 ماہ قید کی سزا
استنبول: ترکی کی ایک عدالت نے سابق “مس ترکی” کو صدر رجب طیب اردگان کی بے عزتی کرنے کے جرم میں 14 ماہ قید کی سزا سنادی۔
ماروے بیوک سارچ 2006 میں “مس ترکی” منتخب ہوئیں جنہیں گزشتہ سال انسٹا گرام پرایک طنزیہ نظم جاری کرنے پر مختصر مدت کے لیے قید بھگتنا پڑی تھی جو کہ ترکی کے قومی ترانے کی پیروڈی تھی لیکن اب انہیں ایک سرکاری اہلکار کی سوشل میڈیا پر ایک بیان میں تضحیک کرنے کا مجرم پایا گیا جسے عدالت نے اپنے فیصلے میں صدرکی بےعزتی کے مترادف قراردیا۔
دوسری جانب 27 سالہ سابق “مس ترکی” نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدراردگان کی بے عزتی نہیں کی جب کہ ان کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ ماروے بیوک سارچ کو ان الفاظ پر سزا دی گئی جو ان کے نہیں تھے، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے اوراگر ضرورت پڑی تو یورپی عدالت انصاف سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔