ایدھی ہوم میں موجود بچے عبداللہ کے معاملے کی گتھیاں مزید الجھنے لگیں

ویب ڈیسک  بدھ 1 جون 2016
بچے کو مانسہرہ کے رہائشی نے بھانجے کی حیثیت سے شناخت کرلیا تاہم اس کی ماں کی لاش نہ پہچان سکا۔ فوٹو؛کاشف ہاشمی

بچے کو مانسہرہ کے رہائشی نے بھانجے کی حیثیت سے شناخت کرلیا تاہم اس کی ماں کی لاش نہ پہچان سکا۔ فوٹو؛کاشف ہاشمی

 کراچی: ایدھی ہوم میں موجود عبداللہ کو مانسہرہ سے آئے شخص نے بھانجے کی حیثیت سے شناخت کرلیا مگر بچے کی والدہ اور اپنی بہن کی لاش کو نہیں پہچان سکا ہے۔

ایکسرپس نیوز کو حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق 25 مئی کو 29 سالہ نوجوان 4 سالہ ننھے عبداللہ کو ایدھی ہوم کلفٹن لے کر پہنچا تھا، عبداللہ کو ایدھی ہوم کے حوالے کرنے والے شخص کے قومی شناختی کارڈ کی نقل میں اس کا نام رضوان ایاز خان ور گلستان جوہر کا پتا درج ہے جب کہ اس نے ایدھی ہوم کو عبداللہ کے ملنے کا مقام دو دریا بتایا۔

پولیس کا کہنا ہے رضوان ہی وہ شخص ہے جس نے عبداللہ کی والدہ حلیمہ کو چند ہفتے پہلے ہی دہلی کالونی میں کرائے پر گھرلے کردیا تھا جب کہ اسی گھر سے 31 مئی کوحلیمہ کی لاش ملی۔

بعد ازاں ایدھی ہوم میٹھادر میں موجود 4 سالہ عبداللہ کو مانسہرہ سے آئے محمد عمرنامی شخص نے بھانجے کی حیثیت سے شناخت کرلیا جب کہ عبداللہ کی ماں کی لاش ایدھی ہوم کے سرد خانے میں لاوارث رکھی ہوئی ہے تاہم عبداللہ کے مبینہ ماموں محمد عمرکا کہنا ہے لاش پرانی ہونے کے باعث شناخت کے قابل نہیں۔  پولیس کے مطابق یہ لاش عبداللہ کی والدہ حلیمہ کی ہی ہے اور اس کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ سے ہی ممکن ہے۔

دوسری جانب عبداللہ کو ایدھی ہوم پہنچانے والے شخص رضوان کی طرح مقتولہ حلیمہ کا شوہر اقبال چودھری بھی پولیس کے لیے الجھن کاباعث بنا ہوا ہے لیکن اقبال کا اب تک کوئی اتا پتہ نہیں جب کہ مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے محمد عمر کا کہنا ہے اس کی بہن نے پسند کی شادی کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔