ایک دن روزہ وعید منانے کی کوشش ناکام کیوں

جدید ترین ٹیکنالوجی کی بدولت، چاند کی رویت کب ہوگی،کتنی دیر تک چاند نظر آئے گا،سب کچھ پتہ چل جاتا ہے


Editorial June 02, 2016
جو مسئلہ سامنے آرہا ہے اس کے مطابق حکومت اور رویت ہلال کمیٹی کے درمیان رابطے کا فقدان ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ فوٹو:فائل

متفقہ طور پرایک ہی وقت میں رمضان کے آغازاورعید منانے کی غرض سے وفاقی وزیرمذہبی امورکے زیرصدارت ہونے والا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، یوں کہہ لیجیے کہ ذاتی انا آڑے آگئی، مسئلہ جوں کا توں ہے، ماہ رمضان کی آمد آمد ہے، رویت کے تنازع کے سبب ملک میں متفقہ طورپرماہ رمضان اورعید ایک دن نہیں منائی جاتی، کس قدر حیرت انگیز بات ہے کہ سائنس وٹیکنالوجی کے جدید ترین دور میں جب چاندکی تاریخوں کا حساب لگانا ، انتہائی سہل ہوچکا ہے، ہمارے علمائے کرام رویت کے تنازع میں الجھے ہوئے ہیں ، جو دنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی کا سبب بنتا ہے ، مسلمانوں میں تقسیم پیدا ہوتی ہے۔

ملی وقومی یک جہتی کو نقصان پہنچتا ہے ، لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہیں ۔ جدید ترین ٹیکنالوجی کی بدولت، چاند کی رویت کب ہوگی،کتنی دیر تک چاند نظر آئے گا،سب کچھ پتہ چل جاتا ہے۔ متعدد اسلامی ملکوں میں رویت محکمہ موسمیات کی رپورٹ کی روشنی میں ہوتا ہے جن میں سعودی عرب بھی شامل ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے آخر ہمارے علمائے کرام وقت کے ساتھ چلنا کیوں نہیں سیکھ جاتے، ملک میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی موجودگی میں مسجد قاسم علی خان میں ایک علیحدہ رویت ہلال کمیٹی بنی ہوئی ہے، جو وجہ تنازع ہے۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ جب مرکزی رویت ہلال کمیٹی موجود ہے کہ توخود ساختہ کمیٹی کس ضابطے اورکس قانون کے تحت اعلان کرتی ہے ۔شرعی گواہی کی شرط کو جدید ٹیکنالوجی سے استفادے سے مشروط کیا جانا چاہیے ، ریاست اپنی رٹ قائم کرے ۔ وفاقی وزارت مذہبی امور کو چاہیے کہ وہ اپنی کاوشیں جاری رکھے تاکہ متفقہ طورپر پاکستانی عوام عید منائیں، اور امت انتشار سے بچ سکے۔ جو مسئلہ سامنے آرہا ہے اس کے مطابق حکومت اور رویت ہلال کمیٹی کے درمیان رابطے کا فقدان ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔

اس معاملے پر قانون سازی کے ساتھ انتظامی مہارت بھی درکار ہے ، برسوں قبل سرحد کے گورنر فضل حق نے اس مسئلے کو باآسانی حل کرلیا تھا انھوں نے تمام مکتبہ فکر کے علمائے کرام کو گورنر ہاؤس طلب کر کے ایک اجلاس منعقد کیا اور واضح طور پر کہا تھا کہ کسی کو انفرادی طور پر رویت کے اعلان کی اجازت نہیں ہوگی ، اور ایسا ہی ہوا ، متفقہ طور پر ملک بھر میں عید منائی گئی ، جو اختلاف سامنے آرہا ہے ، اس میں حکومت کی انتظامی کمزوری کا سب سے بڑا ہاتھ ہے، حکومتی رٹ قائم کر کے اس مسئلے کو بآسانی حل کیا جا سکتا ہے اور قرآن و سنت کے مطابق علماء جو فیصلہ کریں گے اس پر سب عمل کریں گے، ایک ہی دن رمضان کا آغاز ہو اور سب عید ایک ہی دن منا کر اتفاق امت کا پیغام دنیا کو دیں۔

مقبول خبریں