جوتوں کی درآمدی قیمت میں 300 فیصد اضافے پر تاجروں نے ہڑتال کی دھمکی دے دی

بزنس رپورٹر  جمعرات 2 جون 2016
40کی چپل240روپے،1لاکھ کاروباری گھرانے متاثر ہونگے،ویلیوایشن پرمشاورت کی جائے،فٹ ویئر ٹریڈرزکی پریس کانفرنس ۔فوٹو: ایکسپریس/فائل

40کی چپل240روپے،1لاکھ کاروباری گھرانے متاثر ہونگے،ویلیوایشن پرمشاورت کی جائے،فٹ ویئر ٹریڈرزکی پریس کانفرنس ۔فوٹو: ایکسپریس/فائل

 کراچی:  محکمہ کسٹمز کی جانب سے درآمدی جوتوں کی ویلیوایشن رولنگ میں 100 تا 300 فیصد اضافے کے خلاف بدھ کولائٹ ہاؤس، بولٹن مارکیٹ کے تھوک بیوپاریوں اور درآمدکنندگان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کی اور مارکیٹوں میں بینرآویزاں کردیے جبکہ پاکستان فٹ ویئر ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے جوتوں کی سابقہ ویلیو ایشن رولنگ کو24 گھنٹوں کے اندر بحال کرنے کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے دوسری صورت میں پاکستان کسٹمزڈائریکٹوریٹ ویلیوایشن کے خلاف احتجاجی تحریک کوتوسیع اور پورٹ پر موجود جوتوں کے290 کنٹینرز اورآئندہ چند روز میں پہنچنے والے مزید300 کنٹینرز احتجاجاً ری ایکسپورٹ کرکے جوتوں کی درآمدی سرگرمیاں بند کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔

کراچی پریس کلب میں بدھ کو پاکستان فٹ ویئر ٹریڈرزایسوسی ایشن کے صدر محمد ساجد نے جنرل سیکریٹری محمد صغیر، محمد علی اورلال خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسٹمزحکام سے مطالبہ کیا کہ وہ 600 درآمدی کنٹینرز کی سابقہ ویلیو ایشن پر کلیئرنس کی جائے جس کے بعد 45 روز کے اندر درآمدکنندگان، ٹریڈرز اور کسٹمز حکام باہمی مشاورت کے ساتھ جوتوں کی نئی ویلیوایشن مرتب کریں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی کی بندرگاہ پر جوتوں کے تقریباً 300کنٹینرز پڑے ہوئے ہیں، نئی ویلیو ایشن رولنگ قبول کرنے کی صورت میں براہ راست عام آدمی متاثر ہوگا جو40 تا50 روپے میں فروخت ہونے والی عام چپل 240 روپے میں خریدے گا۔

ساتھ ہی ان 1 لاکھ گھرانوں کا روزگار خطرے میں پڑ جائے جوعیدکے سیزن کا سال بھر انتظار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچانک ویلیوایشن رولنگ کا اجرا باعث تشویش ہے کیونکہ درآمدی شعبہ رائج ویلیوایشن کومدنظر رکھتے ہوئے کئی ماہ قبل درآمدی سودے کرتا ہے تاکہ اسے اپنے درآمدی کنسائمنٹس پر مناسب منافع حاصل ہوسکے لیکن اچانک ویلیوایشن رولنگ بڑھانے سے ساری کاروباری منصوبہ بندی متاثر ہونے کے باعث درآمدکنندگان کو بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔