اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 20فلسطینی شہید، قاہرہ میں امن معاہدہ ہوگیا

خبر ایجنسیاں / بی بی سی  بدھ 21 نومبر 2012
غزہ:فلسطینی فائربریگیڈ کے اہلکار اسرائیلی بمباری سے اسلامک نیشنل بینک میں لگی ہوئی آگ کو بجھارہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

غزہ:فلسطینی فائربریگیڈ کے اہلکار اسرائیلی بمباری سے اسلامک نیشنل بینک میں لگی ہوئی آگ کو بجھارہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

غزہ / قاہرہ: غزہ پر اسر ائیلی جارحیت جاری ہے، گزشتہ روز فضائی حملوںمیں حماس کے الاقصیٰ ٹی وی کے دو کیمرہ مینوں سمیت مزید 20 فلسطینی شہید ہوگئے۔

اب تک ہلاکتوں کی تعداد 140 سے زائد ہوگئی ہے جب کہ 1000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مسلح افراد نے 6 افراد کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، لاشوں پر تحریر تھا کہ ان افراد کو اسرائیل کیلیے مخبری کرنے پر قتل کیا گیا، ادھر غزہ سے داغے گئے راکٹ سے ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جہاز کے ذریعے پمفلٹس گرائے گئے ہیں جن میں فلسطینیوں کو گھر خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔

اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے مذاکرات کا نتیجہ نکلنے تک غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ آپریشن 24 گھنٹے کیلیے روکنے کا حکم دیدیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمارا ایک ہاتھ امن کیلیے جبکہ دوسرا ہاتھ تلوار پر ہے، حماس کو امن اور جنگ میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ جنگ بندی کیلئے قاہرہ میں جاری سفارتی کوششیں اہم مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں، مصری صدر محمد مرسی نے کہا ہے کہ اسرائیل آج غزہ پر فضائی حملے بند کردے گا۔

حماس رہنمائوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے، جلد جنگ بندی ہوجائیگی۔ ادھر عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی 10 وزراء کے ہمراہ غزہ پہنچ گئے ہیں، ترک وزیر خارجہ بھی وفد میں شامل ہیں، نبیل العربی نے کہا ہے کہ اصل مسئلہ امن معاہدہ نہیں بلکہ قبضے کا خاتمہ ہے، اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کاروں نے مصری انٹیلیجنس کے حکام سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں تاکہ جنگ بندی کے کسی معاہدے پر اتفاق ہو سکے۔

اسی دوران اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ایک بیان پر غور کر رہی ہے جس میں فریقین سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حملے ختم کر دیں اور غزہ میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر توجہ دیں۔ ادھر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون جنگ بندی کی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے قاہرہ پہنچ گئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وزیراعظم نتنیاہو نے امریکی صدر براک اوباما سے ٹیلیفون پر بات کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن مشرق وسطی روانہ ہوگئی ہیں۔ وائٹ ہائوس کے مطابق وہ اپنے دورہ کے دوران اسرائیلی وزیراعظم، حماس کے حکام اور مصری رہنمائوں سے ملاقاتیں کریں گی۔

ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیلی نسل کشی کر رہا ہے اور اسرائیلی فضائی حملوں کو ’سیلف ڈیفنس‘ نہیں کہا جاسکتا۔ انھوں نے اسرائیل کو دہشتگرد ریاست قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت پر مغربی ممالک پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی اس ظلم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اسرائیل کو اپنے مظالم کا حساب دینا ہوگا۔ اسرائیلی صدر شمعون پریز نے کہا ہے کہ ایران فلسطینیوں کو اسرائیل پر راکٹ حملوں کیلیے بھڑکا رہا ہے۔

ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلنا چاہیے۔ بحرین کے رکن پارلیمنٹ اسامہ الاتمیمی نے پارلیمانی سیشن کے دوران اسرائیل کا جھنڈا نذر آتش کر دیا۔ علاوہ ازیں بے گناہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کیخلاف بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔