جانیے! کیا گوگل ہماری باتیں بھی ریکارڈ کرتا ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 3 جون 2016

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

امریکا: فیس بک کی طرح گوگل بھی ہماری باتیں نہ صرف سنتا ہے بلکہ انہیں محفوظ بھی رکھتا ہے اور آپ چاہیں تو اپنی ریکارڈ شدہ ساری باتیں سن بھی سکتے ہیں۔

چند دن پہلے ایک امریکی پروفیسر نے فیس بک کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا کہ فیس بک ایپلی کیشن ہماری باتیں سن کر ہماری دلچسپی کے حوالے سے اشتہارات دکھاتی ہے۔ اب گوگل کے بارے میں بھی یہی اطلاعات ہیں کہ گوگل ہماری باتیں سنتا ہے۔

یہ بات تو یقینی ہے کہ گوگل وائس سرچ کے ذریعے کی گئی تمام تلاش کی تاریخ اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے۔ مثلاً جب آپ گوگل پر بول کر تلاش کرتے ہیں تو آپ کی دی گئی کمانڈ گوگل کے پاس محفوظ رہتی ہے۔ یہ ریکارڈ نہ صرف آپ دیکھ اور سن سکتے ہیں بلکہ حذف بھی کر سکتے ہیں۔ اپنی وائس سرچ کی مکمل ہسٹری دیکھنے کے لیے درج ذیل ربط پر جائیں:
history.google.com/history/audio

دراصل گوگل کا مقصد اس کے ذریعے مختلف لہجوں میں بولے گئے الفاظ کو سمجھنے کی تکنیک کو مزید بہتر بنانا ہے تاکہ جب آپ گوگل پر تلاش کریں تو گوگل آپ کی بات سمجھ کر درست نتائج دکھا سکے۔ اچھی بات یہ ہے کہ گوگل ریکارڈ شدہ تمام تفصیلات تک صارفین کو رسائی دیتا ہے تاکہ وہ انہیں دوبارہ ملاحظہ کرسکیں اور چاہیں تو حذف بھی کرسکتے ہیں۔

تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ فیچر گزشتہ سال متعارف کرایا گیا تھا لیکن زیادہ تر صارفین اس بے خبر تھے یہی وجہ ہے کہ اگر فون کو ’’اوکے گوگل‘‘ کہہ کر ہدایات دیتے رہتے ہیں تو آپ کی لمبی چوڑی ہسٹری موجود ہو گی۔ اگر آپ یہ ریکارڈ رکھنا پسند نہیں کرتے تو گوگل ورچوئل اسسٹنٹ کو استعمال نہ کریں اور نہ ہی گوگل پر بول کر کچھ تلاش کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔